عرب جمہوریہ یمن کے شہر ’’تعز‘‘ کی ایک شرعی عدالت نے ایک عورت کو زنا کی وجہ سے رحم کی سزا سنائی لیکن بعض رحم کرنے میں متردد تھے کیونکہ ان کا کہنا یہ تھا کہ رحم وہ کرے جو خود گنہگار نہ ہو چنانچہ اس سلسلہ میں اور بھی بہت سی باتیں کی گئی تھیں لہٰذا درخواست ہے کہ آپ رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔
مجھے اس بات سے بے حد مسرت ہوئی ہے کہ تعز کی عدالت نے شادی شدہ زانیہ (بدکار) عورت کو رجم کی سزا سنائی ہے اور اس طرح اللہ تعالیٰ کی وہ حد قائم کی گئی ہے‘ جسے اکثر اسلامی ملکوں نے معطل کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس عدالت کو جزائے خیر سے نوازے اور حکومت یمن اور دیگر تمام اسلامی حکومتوں کو یہ توفیق بخشے کہ وہ بندگان الٰہی کے حدود اور غیر حدود میں تمام فیصلے اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مطابق کریں کیونکہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنے ہی میں ان کے تمام امور کی اصلاح اور دنیا و آخرت کی سعادت و کامرانی کا راز مضمر ہے‘ مسلمانوں کو اس امر میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔
جو شخص کسی شادی شدہ زانی کے رحم میں شرکت کرے‘ اسے اجرو ثواب ملے گا‘ اگر رجم کے بارے میں شرعی حکم صادر ہو جائے تو پھر کسی کو اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ نبی اکرمﷺ نے جب حضرات صحابہ کرام ؓ کو ماعز‘ اسلمی‘ دو یہودیوں وار غامدیہ وغیرہ کے رجم کا حکم دیا تو انہوں نے فی الفور اس پر عمل کر دکھایا تھا۔ اللہ تعالیٰ حدود اور غیر حدود تمام امور میں مسلمانوں کو حضرات صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
رجم میں شرکت کرنے والے کیلئے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ خود معصوم اور گناہوں سے پاک ہو‘ کیونکہ رسول اللہﷺ نے یہ شرط عائد نہیں کی تھی اور کسی انسان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ کوئی ایی شرط عائد کرے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ میں موجود نہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب