سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(445) کیا قتل خطا کی دیت معاف ہونے سے بھی کفارہ لازم رہتا ہے؟

  • 9923
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1891

سوال

(445) کیا قتل خطا کی دیت معاف ہونے سے بھی کفارہ لازم رہتا ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی گاڑی کا ڈرائیور کسی انسان کو غلطی سے قتل کر دے اور مقتول کے وارث دیت معاف کر دیں تو کیا اس کیلئے دو ماہ کے روزے لازم ہوں گے یا اس سے کم ‘ کیونکہ یہ شخص کمزور ہے ‘ اس نے مقتول کو جان بوجھ کر قتل نہیں کیا ‘ اس کیلئے روزے معاف نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب یہ ثابت ہو جائے کہ قتل خطا ہے تو دیت و کفارہ واجب ہو جاتے ہیں ‘ خواہ ڈرائیور نے مقتول کو جان بوجھ کر نقصان نہ بھی پہنچایا ہو ‘ وارث دیت معاف کر دیں تو دیت ساقط ہو جاتی ہیں مگر کفارہ باقی رہ جاتا ہے ‘ لہٰذا اس کیلئے متواتر دو مہینے کے روزے رکھنے واجب ہوتے ہیں ‘ کیونکہ آج کل غلام کو آزاد کرنا مشکل ہے ‘ اگر فی الحال متواتر روزے رکھنے سے عاجز ہو مگر ظن غالب یہ ہو کہ وہ مستقبل میں متواتر دو ماہ کے روزے رکھ سکے گا تو وہ اس وقت تک روزے مؤخر کر دے اور اگر وہ مستقبل میں بھی روزے رکھنے سے عاجز و قاصر ہو جائے تو اس کیلئے متواتر روزے رکھنا ساقط ہو جائیگا ‘ لہٰذا وہ شخص حسب طاقت جس طرح ممکن ہو روزے رکھ لے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

‘’ اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا‘‘

اور فرمایا:

﴿وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَ‌جٍ...﴿٧٨﴾... سورة الحج

‘’ اور تم پر دین کی کسی بات میں تنگی نہیں‘‘۔

اور فرمایا:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورة التغابن

‘’ سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو‘‘۔

اور نبی اکرم ؐ نے بھی فرمایا ہے:

((إذا أمرتكم بشىء فأتوا منه ما استطعتم )) ( صحيح البخاري)

‘’ جب میں تمہیں کوئی حکم دوں تواسے مقدور بھر بجا لائو‘‘

اس کی نظیر بلا طہارت اس شخص کیلئے وجوب نماز ے جو پانی اور مٹی وغیرہ سے طہارت حاصل کرنے سے عاجز و قاصر ہو ‘ نیز وہ مکلف جو نماز کے بعد ارکان ادا کرنے سے قاصر ہوں تو اس کیلئے بھی اس قدر نماز واجب ہے ‘ جس قدر وہ ادا کر سکتا ہے۔ رفع حرج اور آسانی شریعت سے متعلق نصوص کے عصوم اس اور اس طرح کی دیگر مثالوں کو شامل ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص399

محدث فتویٰ

تبصرے