میرا سوال اس حادثہ کے بارے میں ہے جس سے میں ڈیڑھ سال قبل دو چار ہو ئی تھی‘ بات یہے کہ مجھے اپنے والد صاحب سے محبت تھی لیکن کچھ خاندانی حالات کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے میرے اور ان کے درمیان روزانہ تکرار ہونے لگی تا ہم اس کے باوجود مجھے ان سے اور انہیں مجھ سے محبت تھی۔ ایک دن والد صاحب بیمار ہو گئی اور وہ ہستال میں داخل ہو گئے ‘ ہسپتال سے فارغ ہوئے تو ڈاکٹر نے میری والدہ کو بتاتا کہ انہیں کوئی غم و اندوہ والی بات نہ بتائی جائے کیونکہ وہ ان کے شعور پر اثر انداز ہو گی اور اس سے ان کی موت واقع ہو جائیگی کیونکہ اب ان میں کوئی صدمہ برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ اس واقعہ کو تین ماہ گزر گئے مگر والدہ صاحبہ نے یہ کسی کو نہ بتایا۔ پھر ایک دن میرے اور ان کے درمیان تکرار ہو گئی ‘ جس کی وجہ سے وہ مجھ سے کبیدہ خاطر ہو گئے اور اسی دن کچھ اور ناگوار باتیں بھی ہوئیں ‘ جن کی وجہ سے ان کی صحت ناساز ہو گئی اور انہیں ہسپتال داخل کروا دیا گیا مگر وہ اللہ تعالیٰ کو پیارے گئے۔ سوال یہ ہے کہ کیا میں ان کی موت کا سبب ہوں ؟ اس سلسلہ میں شرعاً مجھ پر کیا لازم ہے؟
آپ پر کوئی چیز لازم نہیں ہے کیونکہ آپ نے انہیں عمداً کوئی ایذا نہیں پہنچائی اور نہ آپ کو ان مشکلات ہی کا علم تھا ‘ جن کے بارے میں ڈاکٹر نے کہا تھا کہ یہ ان سے دوچار نہ ہوں۔ انشا ء اللہ آپ پر کوئی حرج نہیں۔ تکرار لوگوں کے درمیان ہمیشہ ہوتی رہتی ہے ‘ اس سے اجتناب ممکن ہے لہٰذا اس معاملہ میں آپ بھی دوسروں ہی کی طرح ہیں لہٰذا آپ پر کچھ لازم نہیں ہے یعنی نہ فدیہ اور نہ کفارہ کیونکہ یہ تو معلوم کی باتیں ہیں جو باپ اور بیٹے ‘ بھائی ‘ شوہر اور اس کی بیوی کے درمیان ہوتی رہتی ہیں لہٰذا انشاء اللہ اس میں کچھ لازم نہیں ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب