تیس سال پہلے کی بات ہے کہ میری والدہ کھیت میں کام کرتی رہی اور سخت محنت و مشقت کے بعد رات کو گھر واپس آئی اور جب سوئی تو تین ماہ کی شیر خوار بچی بھی اس کے ساتھ لیٹی تھی۔ صبح ہوئی تو ہم نے دیکھا کہ بچی فوت ہو گئی ہے ‘ والدہ کو اس کی وفات کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ کیسے ہوئی۔ کیا نیند کے دوران بچی اس کے نتیجے آ گئی یا کوئی اور صورت پیدا ہوئی ‘ بہرحال ہمیں اس بچی کی وفات کے اسباب کا کوئی علم نہیں ہے ‘ اس صورت میں والدہ کو کیا کرنا چاہئے ؟
احتیاط اس میں ہے کہ یہ عورت ساٹھ ایام کے متواتر روزے رکھے کیونکہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس بچی کی وفات اس عورت کی وجہ سے ہوئی ہ کیونکہ اس کی وفات کا کوئی او رسبب معلوم نہیں ہو سکا تو شرعی قاعدہ یہ ہے کہ اشتباہ کے وقت احتیاط کے مطابق عمل کر لیا جائے تا کہ انسان حقوق اللہ اور حقوق العباد سے بری الذمہ ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ اسے روزے مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب