میں اپنی گاڑی چلا رہا تھا کہ راستے کاٹتے ہوئے ‘ اچانک ایک آدمی سامنے آ گیا ‘ مگر میں اسے بچانے کیلئے کچھ نہ کر سکا ‘ کیونکہ گاڑی چل رہی تھی اور وہ اچانک سامنے آ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی فوت ہو گیا حالانکہ گاڑی کی رفتار بھی معمولی تھی ‘ تیز نہ تھی ‘ مگر مذکورہ شخص کی غلطی کی وجہ سے حادثہ ہو گیا اور پولیس نے پچاس فیصد غلطی کی قرار دی تا ہم صلح کے پیش نظر مجھ ستر فیصد دیت ادا کرنا پڑی اور اب باقی رہ گیا فتویٰ ‘ اس سلسلہ میں آپ سے رہنمائی مطلوب ہے۔
اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے تو آپ پر قتل کا کفارہ واجب ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کریں اور اگر وہ میسر نہ ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھیں ‘ اس کے علاوہ اور کوئی چیز کیافت نہیں کریگی ‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
‘’ اور جو شخص غلطی سے کسی دوسرے مومن کو مار ڈالے تو اس کی سزا یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ ہاں اگر وہ معاف کر دیں تو ان کو اختیار ہے اور جس کو مسلمان غلام میسر نہ ہو توہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبولیت توبہ کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا اور بڑی حکمت والا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب