سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(437) قتل خطا کا کفارہ

  • 9915
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2130

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی گاڑی چلا رہا تھا کہ راستے کاٹتے ہوئے ‘ اچانک ایک آدمی سامنے آ گیا ‘ مگر میں اسے بچانے کیلئے کچھ نہ کر سکا ‘ کیونکہ گاڑی چل رہی تھی اور وہ اچانک سامنے آ گیا تھا جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی فوت ہو گیا حالانکہ گاڑی کی رفتار بھی معمولی تھی ‘ تیز نہ تھی ‘ مگر مذکورہ شخص کی غلطی کی وجہ سے حادثہ ہو گیا اور پولیس نے پچاس فیصد غلطی کی قرار دی تا ہم صلح کے پیش نظر مجھ ستر فیصد دیت ادا کرنا پڑی اور اب باقی رہ گیا فتویٰ ‘ اس سلسلہ میں آپ سے رہنمائی مطلوب ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے تو آپ پر قتل کا کفارہ واجب ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کریں اور اگر وہ میسر نہ ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھیں ‘ اس کے علاوہ اور کوئی چیز کیافت نہیں کریگی ‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما كانَ لِمُؤمِنٍ أَن يَقتُلَ مُؤمِنًا إِلّا خَطَـًٔا ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤمِنًا خَطَـًٔا فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ إِلّا أَن يَصَّدَّقوا ۚ فَإِن كانَ مِن قَومٍ عَدُوٍّ لَكُم وَهُوَ مُؤمِنٌ فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ وَإِن كانَ مِن قَومٍ بَينَكُم وَبَينَهُم ميثـٰقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ وَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ شَهرَ‌ينِ مُتَتابِعَينِ تَوبَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَكانَ اللَّهُ عَليمًا حَكيمًا ﴿٩٢﴾... سورة النساء

‘’ اور جو شخص غلطی سے کسی دوسرے مومن کو مار ڈالے تو اس کی سزا یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ ہاں اگر وہ معاف کر دیں تو ان کو اختیار ہے اور جس کو مسلمان غلام میسر نہ ہو توہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبولیت توبہ کے لئے ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا اور بڑی حکمت والا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص396

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ