چار سال پہلے میں نے ایک دوشیزہ سے منگنی رچائی اور پھر شادی بھی ہو گئی لیکن میں نے اس کے ساتھ شرعی دخول نہیں کیا اور اس سال میری ایک بہن نے بتایا کہ اس نے دوشیزہ کو دودھ پلایا ہے لیکن بیس سال کی مدت گزرنے کے وجہ سے اسے رضعات کی تعداد یاد نہیں تو کیا اس دوشیزہ کے ساتھ میری شادی جائز ہے؟
اس دوشیزہ سے یہ عقد نکاح ہوا ہے یہ صحیح ہے ‘ کسی یقینی گواہی سے ہی یہ عقد ختم ہو سکتا ہے ‘ ایسی رضاعت جو مشکوک ہو یا جس کی تعداد مشکوک ہو ‘ اثر انداز نہیں ہو سکتی کیونکہ حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ ‘’ قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا جو نکاح کرتے تھے ‘ چانچہ انہیں پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا ‘‘ پانچ رضعات کے وصف کے بارے میں جو یہ کہا گیا ہے کہ وہ معلوم ہوں تو یہ اس بات پر دلالت کناں ہے کہ ضروری ہے کہ رضاعت کا اور رضعات کی تعداد کا علم ہو ‘ اگر دودھ پلانے والی عورت کو یہ شک ہوں کہ اس نے اس بچی کو دودھ پلایا ہے یا نہیں یا اسے یہ شک ہو ‘ کیا پانچ رضعات مکمل ہوئے ہیں یا نہیں تو اس رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہو گا ‘ لہٰذا آپ کی بہن نے جو کہا ہے وہ اس عورت سے آپ کے نکاح کیلئے قطعاً نقصان دہ نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب