السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارےایک دوست نے قسم اٹھائی کہ میں فلاں بندے کو قتل کرو ں گا، مگر اس کو لوگوں نے منع کردیا، اب کیا اس پرکفارہ لازم ہے یا نہیں ہے۔ ؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسئولہ میں اس پر قسم کا کفارہ دینا لازم ہے،قسم خواہ حلال کام کی ہو یا حرام کام کی ہو ،اسے توڑنے پر کفارہ عائد ہوتا ہے،اور نبی کریم نے حرام کام کی قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِى هُوَ خَيْرٌ (بخاری:)جب تو ایسی چیز کی قسم کھائے ،کہ اس کے غیر کو اس سے بہتر محسوس کرے تو قسم کا کفارہ ادا کردے اور اس بہتر چیز کو کر لے۔ قسم کا کفارہ قرآن میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں مذکور ہے۔ ﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَتُهُ إِطعامُ عَشَرَةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحريرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذٰلِكَ كَفّـٰرَةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚ وَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم...﴿٨٩﴾... سورة المائدة
’’اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو‘‘ مذکورہ بالا آیت میں قسم کا کفارہ بیان کیا گیا ہے، آپ کو جو چیزیں بتائی گئی ہیں ان میں سے جو بھی آسان لگی ہو وہ ادا کریں تو آپ کی قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ اس میں چار چیزیں بیان ہوئی ہیں، چار میں سے ایک جو زیادہ آسان لگے وہ ادا کریں تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔ 1. دس مسکینوں / فقیروں کو متوسط درجہ کا کھانا کھلانا۔ 2. دس مسکینوں / فقیروں کو کپڑے دینا۔ 3. غلام یا لونڈی کو آزاد کرنا۔ 4. تین دن کے مسلسل روزے رکھنا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |