سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) ماموں کی بیوی سے رضاعت کا مسئلہ

  • 9893
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1314

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے سوال پوچھا ہے کہ اس کے بھائی نے جو اس سے دو سال چھوٹا ہے اس کے ماموں کی بیوی کا دودھ پیا ہے تو کیا اس عورت کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے ماموں کی بیٹوں سے پردہ نہ کرے اور اس کی ان بہنوں کے لئے کیا حکم ہے جو اس کے اس بھائی سے چھوٹی ہیں ‘ جس نے اس کے ماموں کی بیوی کا دودھ پیا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: اگر مذکورہ رضاعت ثابت ہے اور وہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہے اور دو سال کی عمر کے اندر ہے تو آپ کا یہ بھائی جس نے دودھ پیا ہے آپ کے ماموں اور اس کی بیوی کا رضاعی بیٹا ہے ‘ ان کے بیٹے اس کے بھائی ہوں گے ‘ آپ کے ماموں کے بھائی اس کے چچا ہوں گے۔ اس کی بہنیں پھوپھیاں ہوں گی دودھ پلانے والی عورت کے بھائی اس کے ماموں ہوں گے اور اس کی بہنیں اس کی خالائیں ہوں گی ‘ کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔

آپ کا مذکورہ رضاعت سے کوئی تعلق نہیں ‘ لہٰذا آپ کیلئے اور آپ کی بہنوں کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ آپ کے بھائی کے دودھ پینے کی وجہ سے آپ اپنے ماموں زاد بھائیوں سے پردہ نہ کریں کیونکہ آپ کیلئے وہ محرم نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ بوجھ وعطا فرمائے اور دین پر ثابت قدمی کی توفیق بخشے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص378

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ