سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(413) مسئلہ رضاعت

  • 9890
  • تاریخ اشاعت : 2024-06-19
  • مشاہدات : 1288

سوال

(413) مسئلہ رضاعت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی اور میرے بھائی کی بیوی کے ہاں اولاد پیدا ہو ئی اور ان دونوں میں ہر ایک نے دوسری کی اولاد کو دودھ پلایا ہے ‘ کیا میرے بھتیجے میری بیٹیوں سے اور میرے بیٹے میری بھتیجیوں سے شادی کر سکتے ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ رضعات جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے ‘ وہ ہے پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل ہو اور دو سال کی مدت کے اندر ہو جیسا کہ کتاب  و سنت کی ادلہ شرعیہ سے ثابت ہے۔ ایک رضعہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ پستان کو منہ میں ڈال لئے ‘ اس سے دودھ پیے اور پھر اسے سانس لینے کیلئے یا پستان بدلنے کیلئے چھوڑ دے اور جب دوبارہ پھر پستان کو منہ میں ڈال لے تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا اور اسی طرح پھر تیسرا رضعہ ہو گا ‘ لہٰذا آپ کے جس بیٹے نے آپ کے بھائی کی بیوی کا اس طرح دودھ پیا ہے اس کیلئے آپ کے بھائی کی بیٹیوں سے شادی کرنا جائز نہیں ہے ‘ کیونکہ وہ ان کا رضاعی بھائی ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿حُرِّ‌مَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم .......وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سور ة النساء

‘’ تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری رضاعی بہنیں حرام کر دی گئی ہیں ‘‘۔

اسی طرح آپ کے بھائیوں کے بیٹوں کا آپ کی بیٹیوں کی نسبت سے بھی یہی حکم ہے اگر رضاعت پانچ رضعات سے کم ہو اور دو سال کی عمر کے بعد ہو تو یہ شادی سے مانع نہیں ہوتی۔ آپ کی جس بیٹی نے آپ کے بھائی کی بیوی کا مذکورہ طریقے سے دودھ پیا ہے ‘ ان کے ساتھ آپ کے کسی بھی بیٹے کا شادی کرنا جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص377

محدث فتویٰ

تبصرے