سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(411) رضاعت محرم

  • 9888
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1108

سوال

(411) رضاعت محرم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رضاعت سے دودھ پینے والوں کی آپس میں شادی حرام ہو جاتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ رضاعت سے دونوں کی طرف سے تمام بھائیوں کی شادی ممنوع ہو جاتی ہے ؟ امید ہے وضاعت فرمائیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی انسان کسی عورت کا اس شرعی طریقے سے دودھ پیے جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور وہ یہ کہ بچہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی عمر کے اندر اندر پیے تو اس سے اس پر دودھ پلانے والی عور ت ‘ اس عورت کی مائیں ‘ بہنیں ‘ پھوپیاں ‘ خالائیں ‘ بیٹیاں ‘ بھتیجیاں اور بھانجیاں سب حرام ہو جاتی ہیں خواہ ایک شوہر سے ہوں یا زیادہ شوہروں سے کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔

لیکن اس کے ان بھائیوں پر جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہ پیا ہو ‘ اس کی بیٹیوں سے نکاح کرنا حرام نہیں ہے کیونکہ یہ ان کی ماں نہیں ہے ‘ اس نے انہیں دودھ نہیں پلایا بلکہ اس نے تو ان کے بھائی کو دودھ پلایا ہے اور نہ اس کی بیٹوں کیلئے دودھ پینے والے بچے کی بہنوں سے نکاح کرنا حرام ہو گا کیونکہ وہ اس کی بیٹیاں نہیں ہیں اور نہ عدم رضاعت کی وجہ سے وہ اس کے بیٹوں کی بہنیں ہیں اور یہ جو کچھ ہم نے ذکر کیا ‘ نبی ؐ کے اس فرمان سے واضح ہے کہ :

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص375

محدث فتویٰ

تبصرے