رضاعت سے دودھ پینے والوں کی آپس میں شادی حرام ہو جاتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ رضاعت سے دونوں کی طرف سے تمام بھائیوں کی شادی ممنوع ہو جاتی ہے ؟ امید ہے وضاعت فرمائیں گے۔
جب کوئی انسان کسی عورت کا اس شرعی طریقے سے دودھ پیے جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور وہ یہ کہ بچہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی عمر کے اندر اندر پیے تو اس سے اس پر دودھ پلانے والی عور ت ‘ اس عورت کی مائیں ‘ بہنیں ‘ پھوپیاں ‘ خالائیں ‘ بیٹیاں ‘ بھتیجیاں اور بھانجیاں سب حرام ہو جاتی ہیں خواہ ایک شوہر سے ہوں یا زیادہ شوہروں سے کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:
‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔
لیکن اس کے ان بھائیوں پر جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہ پیا ہو ‘ اس کی بیٹیوں سے نکاح کرنا حرام نہیں ہے کیونکہ یہ ان کی ماں نہیں ہے ‘ اس نے انہیں دودھ نہیں پلایا بلکہ اس نے تو ان کے بھائی کو دودھ پلایا ہے اور نہ اس کی بیٹوں کیلئے دودھ پینے والے بچے کی بہنوں سے نکاح کرنا حرام ہو گا کیونکہ وہ اس کی بیٹیاں نہیں ہیں اور نہ عدم رضاعت کی وجہ سے وہ اس کے بیٹوں کی بہنیں ہیں اور یہ جو کچھ ہم نے ذکر کیا ‘ نبی ؐ کے اس فرمان سے واضح ہے کہ :
‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب