ایک بچی کی عمر چار سال ہے ‘ اس نے ایک سال کی عمر کے بچے کی ماں کا دودھ پیا تھا تو کیا وہ اس بچے کی رضاعی بہن ہے جو اس سے عمر میں تین سال چھوٹا ہے؟
یہ رضاعت مؤثر نہیں کیونکہ اکثر اہل علم کے نزدیک دو سال کی عمر کے بعد بچے کی رضاعت مؤثر نہیں ہوتی اور بعض نے یہ کہا ہے کہ اس سلسلہ میں اعتبار بچے کے دودھ چھوڑ دینے کا ہے یعنی اگر وہ دو سال کی عمر سے پہلے بھی دودھ چھوڑ دے تو پھر بھی رضاعت مؤـثر نہیں ہے اور اگر دو سال کے بعد بھی اس کا دودھ نہ چھڑایا گیا ہو تو پھر دو سال بعد بھی رضاعت مؤـثر ہے اور ظاہر ہے کہ چار سال کی بچی کا دودھ چھڑا دیا گیا ہو تا ہے لہٰذا اس کی یہ رضاعت مؤثر نہیں ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب