سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(406) جس عورت کا دودھ پیا تو اس کی اولاد سے شادی حرام ہے

  • 9883
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1413

سوال

(406) جس عورت کا دودھ پیا تو اس کی اولاد سے شادی حرام ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک نوجوان ہوں اور ایک شخص کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مشکل یہے کہ میں نے اس شخص کی بیوی کا اس کی ایک دوسری بیٹی کے ساتھ ملکر دودھ پیا تھا جو کہ اب فوت ہو چکی ہے اور اس کی وفات کے بعد یہ بیٹی پیدا ہوئی تو کیا اس سے شادی کرنا میرے لئے جائز ہے یا نہیں فتویٰ عطا فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اس شخص کی بیوی نے جس کی بیٹی سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں آپ کو پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی عمر کے اندر پلائے ہیں تو یہ آپ کی رضاعی ماں ہے ‘ اس کا شوہر آپ کا رضاعی باپ اور اس کی بیٹیاں آپ کی رضاعی بہنیں ہیں ‘ لہٰذا ان میں سے کسی کیساتھ بھی آپ کا شادی کرنا حلال نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَر‌ضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء

‘’ اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں‘‘۔

اور نبی اکرم ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔

نیز حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے :

 ((كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات ، فتوفي رسول الله ﷺ وهي فيما يقرأ من القرآن)) ( صحيح مسلم)

‘’ قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا ‘ جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا ‘ نبی کریم ؐ کی وفات کے وقت وہ قرآن میں پڑھی جاتی تھیں‘‘۔

اس مسئلہ سے متعلق اور بھی احادیث ہیں ‘ اگر آپ نے پانچ رضعات سے کم دودھ پیا ہے یا دو سال کی عمر کے بعد پیا ہے تو اس رضاعت سے حرمت ثابت ہو گی نہ ہی دودھ پلانے والی عورت آپ کی ماں ہو گی ‘ نہ اس کا شوہر آپ کا باپ ہو گا اور نہ اس رضاعت کے باعث ان کی بیٹی کے ساتھ آپ کی شادی حرام ہوگی۔ مذکورہ حدیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں اہل علم کا صحیح ترین قول یہی ہے ‘ نیز دیگر احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ‘ مثلاً نبی ؐ کا فرمان ہے:

 ((لا رضاع إلا في الحولين )) ( سنن الدار قطنى)

 ‘’ رضاعت وہ معتبر ہے جو دو سال کے اندر ہو‘‘۔

نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:

((لا تحرم الرضعة أو الرضعتان )) ( صحيح مسلم )

‘’ ایک رضعہ یا دو رضعے حرام نہیں کرتے‘‘۔

اہل علم نے اس مسئلہ سے متعلق کچھ دیگر احادیث بھی ذکر کی ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص372

محدث فتویٰ

تبصرے