میں ایک نوجوان ہوں اور ایک شخص کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مشکل یہے کہ میں نے اس شخص کی بیوی کا اس کی ایک دوسری بیٹی کے ساتھ ملکر دودھ پیا تھا جو کہ اب فوت ہو چکی ہے اور اس کی وفات کے بعد یہ بیٹی پیدا ہوئی تو کیا اس سے شادی کرنا میرے لئے جائز ہے یا نہیں فتویٰ عطا فرمائیں۔
اگر اس شخص کی بیوی نے جس کی بیٹی سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں آپ کو پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی عمر کے اندر پلائے ہیں تو یہ آپ کی رضاعی ماں ہے ‘ اس کا شوہر آپ کا رضاعی باپ اور اس کی بیٹیاں آپ کی رضاعی بہنیں ہیں ‘ لہٰذا ان میں سے کسی کیساتھ بھی آپ کا شادی کرنا حلال نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:
‘’ اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں‘‘۔
اور نبی اکرم ؐ نے فرمایا ہے:
‘’ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘۔
نیز حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے :
‘’ قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا ‘ جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا ‘ نبی کریم ؐ کی وفات کے وقت وہ قرآن میں پڑھی جاتی تھیں‘‘۔
اس مسئلہ سے متعلق اور بھی احادیث ہیں ‘ اگر آپ نے پانچ رضعات سے کم دودھ پیا ہے یا دو سال کی عمر کے بعد پیا ہے تو اس رضاعت سے حرمت ثابت ہو گی نہ ہی دودھ پلانے والی عورت آپ کی ماں ہو گی ‘ نہ اس کا شوہر آپ کا باپ ہو گا اور نہ اس رضاعت کے باعث ان کی بیٹی کے ساتھ آپ کی شادی حرام ہوگی۔ مذکورہ حدیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں اہل علم کا صحیح ترین قول یہی ہے ‘ نیز دیگر احادیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے ‘ مثلاً نبی ؐ کا فرمان ہے:
‘’ رضاعت وہ معتبر ہے جو دو سال کے اندر ہو‘‘۔
نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:
‘’ ایک رضعہ یا دو رضعے حرام نہیں کرتے‘‘۔
اہل علم نے اس مسئلہ سے متعلق کچھ دیگر احادیث بھی ذکر کی ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب