ایک عورت کی کچھ شادی شدہ بیٹیاں ہیں ‘ جن میں سے ایک ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے ‘ اس بچے کے بھائی بھی ہیں ‘ سوال یہ ہے کہ اس رضاعت کا اس کے بھائیوں پر کیا اثر پڑیگا ؟ کیا اس لڑکے کا کوئی دوسرا بھائی اپنی خالہ کی سگی بیٹی کے ساتھ شادی کر سکتا ہے یا نہیں ؟ امید ہے فتویٰ عطا فرمائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اسلام کو غلبہ عطا فرمائے اور آپ کی حفاظت فرمائے۔
اگر امر واقع اسی طرح جس طرح آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ ایک لڑکے نے پانی نانی کا دودھ پیا ہے اور اس کے دوسرے بھائیوں نے اس کا دودھ نہیں پیا تو پھر اس کے بھائیوں کیلئے اپنے خالائوں کی بیٹیوں سے نکاح کرنا جائز ہے ‘ اس رضاعت کا ان کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب