سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) رضاعت کی طرح خون سے حرمت ثابت نہیں ہوتی

  • 9880
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1354

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی عورت بیمار ہو ‘ اسے خون دینے کی ضرورت ہو ‘ کسی اجنبی شخص کا اسے خون دیا گیا ہو ‘ اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرما دے تو کیا خون دینے والے شخص کا اس سے نکاح جائز ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: کسی مرد کے خون کو طاقت کیلئے عورت میں منتقل کر دینے سے حرمت لازم نہیں آتی ‘ جس سرح رضاعت سے حرمت لازم آتی ہے ‘ خواہ خون کتنی ہی بار کیوں نہ منتقل کیا گیا ہو ‘ اس طرح اگر کسی مرد کو کسی عورت کا خون منتقل کیا گیا ہو تو اس کیلئے بھی یہی حکم ہے ‘ لہٰذا ان دونوں کا ایک دوسرے سے نکاح کرنا جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص370

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ