السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری پھوپھی کا ایک بیٹا ہے جس کی ایک بیٹی ہے ‘ میری پھوپھی کے اس بیٹے نے میرے بڑی بہن کے ساتھ ملکر دودھ پیا ہے ‘ کیا اس کی بیٹی سے شادی کرنا میرے لئے حلال ہے یا حرام ؟ اس کے باپ نے میری بڑی بہن کے ساتھ ملکر دودھ پیا ہے اور اس طرح اس کا باپ میرا بھائی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقع اسی طرح ے جس طرح سائل نے ذکر کیا ہے اور دودھ پینے والی مذکورہ شخص نے سائل کی ماں کا پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ پیا ہے اور دو سال کی عمر کے اندر پیا ہے تو پھر سائل کیلئے اس کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے کیونکہ یہ اس کا رضاعی چچا ہے اور صحیح حدیث میں ہے ‘ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ہے:
((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )
’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں۔‘‘
نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا ہے:
((لا رضاع إلا في الحولين )) ( سنن الدار قطنى)
’’رضاعت وہ معتبر ہے جو دو سالوں کے اندر ہو۔‘‘
نیز حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے:
((كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات ، فتوفي رسول الله ﷺ وهي فيما يقرأ من القرآن)) (صحيح مسلم)
’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا ‘ جس سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا اور نبی اکرم ؐ کی وفات کے وقت وہ پرآن میں پڑھی جاتی تھیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب