السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک بچے نے اپنے چچا کے گھر تربیت پائی اور اس نے اپنے چچا کی پہلی بیوی کا دودھ پیا ‘ کچھ عرصہ کے بعد اس کے چچا نے ایک دوسری عورت سے شادی کی جس سے ایک بچی پیدا ہوئی تو کیا مذکورہ بچے کیلئے بڑا ہونے کے بعد اپنے چچا کی اس بٹی سے شادی کرنا جائز ہے جس کی والدہ کا اس نے دودھ نہیں پیا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر مذکورہ بچے نے اپنے چچا کی بیوی کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل دو سال کی عمر کے اندر دودھ پیا ہے تو اس سے وہ اپنے چچا کا رضاعی بیٹا بن گیا اور اس کے چچا کی تمام بیویوں کی اولاد اس کے بہن بھائی ہیں۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ بچے کیلئے اپنے چچا کی مذکورہ بیٹی سے بھی شادی کرنا حرام ہے کیونکہ وہ باپ کی طرف سے اس کی رضاعی بہن ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب مبین میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَوٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء
’’اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور رضاعی بہیں بھی حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘
اور نبی ؐ نے فرمایا:
((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )
’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہیں جو نسب سے حرام ہیں۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب