سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(396) مشکوک بات کو چھوڑ دو

  • 9873
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 927

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بیس سال کا نوجوان ہوں ‘ میں نے جب اپنے نصف دین کی تکمیل کے سلسلہ میں اپنے ایک قریبی خاندان کے متعلق سوچا اور حالات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ میں نے بچپن میں اس لڑکی کی والدہ کا دودھ پیا ہے ‘ جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن لڑکی کی والدہ کو یہ معلوم نہیں کہ اس نے مجھے کتنے رضعات دودھ پلایا ہے ‘ رضاعت کے وقت اس کا صرف ایک ہی بچہ تھا اور میری والدہ اس وقت فوت ہو چکی تھیں ‘ کیا اس خاتون کی بیٹی سے میرے لئے شادی کرنا حلال ہے یا رضاعی بہن ہونے کی وجہ سے حرام ہے ؟ امید ہے جواب سے مطلع فرمائیں گے اللہ تعلیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے ‘ آپ کے علم سے نفع پہنچائے اور آپ کو اجر و ثواب عطا فرمائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وہ رضاعت موجود ہو جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے اور وہ پانچ معلوم رضعات ہیں تو یہ لڑکی آپ کیلئے حلال نہ ہو گی کیونہ یہ آپ کی بہن ہے اور اس کی والدہ آپ کی رضاعی ماں ہے۔ آپ کی والدہ کو اگر رضعات کی تعداد میں شک ہو تو پھر بھی بہتر یہ ہے کہ آپ کسی اور لڑکی سے شادی کریں ‘ کیونکہ حرمت کا گمان ضرور ہے ‘ لہٰذا مشکوک بات کو چھوڑ کر اسے اختیار کریں جو شک و شبہہ سے بالا ہو ‘ خصوصاً ان حالات میں جب آپ کی والدہ کا انتقال ہوا تو اس وقت آپ شیر خوار بچے تھے ‘ لہٰذا ظن غالب یہی ہے کہ اس عورت نے آپ کو بہت دودھ پلایا ہو گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ