السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے ماموں کی ایک بیٹی ہے جس سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مشکل یہ ہے کہ اس کے چچا نے میرے ساتھ ملکر میری والدہ کا دودھ پیا ہے اور وہ اس لڑکے کی چچا کی بہن ہے ‘ جبکہ یہ چچا میرا رضاعی بھائی ہے اور ماموں میری والدہ کا بھائی ہے ‘ لیکن یاد رہے کہ ہمیں رضعات کی تعداد معلوم نہیں ہے ‘ سوال یہ ہے کہ اس لڑکی سے شادی کرنا میرے لئے حلال ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ رضاعت آپ کیلئے نقصان دہ نہیں ہیں بشرطیکہ اس لڑکی نے آپ کی والدہ کا دودھ نہ پیا ہو اور نہ اس کے باپ یا ماں نے دودھ پیا ہو اور نہ آپ نے اس کی ماں کا یا اس کے باپ کی کسی دوسری بیوی کا دودھ پیا ہو۔ اس کے چچا کا بلکہ اس کے بھائیوں کا دودھ پینا بھی آپ کیلئے نقصان دہ نہیں ہے کیونکہ حکم صرف اسی کے ساتھ اور اس کی فرع کے ساتھ متعلق ہو گا ‘ لہٰذا اس صورت میں آپ کیلئے یہ نکاح انشاء اللہ حلال ہو گا ‘ خصوصاً جبکہ رضاعت کی تعداد بھی مشکوک ہے اور مسائل میں اصل اباحت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب