السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک عورت کے تین رضعات مختلف مجلسوں میں روزانہ ایک رضعہ کے حساب سے پیے ہیں ‘ کیا میں اس عورت کی اولاد کا بھائی ہوں یا نہیں ؟ رہنمائی فرمائیں ‘ اللہ آپ کو اجر و ثواب سے نوازے گا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تین رضعات سے حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ حرمت کیلئے پانچ رضعات یا اس سے زیادہ کا ہونا ضروری ہے ‘ کیونکہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا ہے:
((لا تحرم الرضعة أو الرضعتان )) ( صحيح مسلم )
’’ایک یا دو رضعات سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘
نیز حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے:
((كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات ، فتوفي رسول الله ﷺ وهي فيما يقرأ من القرآن)) ( صحيح مسلم)
’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا ‘ جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی اور پھر دس کو پانچ رضعات سے منسوخ کر دیا گیا اور جب نبی اکرم ؐ کا انتقال ہوا تو وہ قرآن میں پڑھی جاتی تھیں۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم ؒ نے ’’صحیح‘‘ اور امام ترمذی ؒ نے ’’جامع‘‘ میں بیان کیا ہے۔
ایک رضعہ یہ ہے کہ پستان کو پکڑ کر بچہ دودھ پیے خواہ وہ سیر نہ بھی ہو اور خواہ کتنی ہی دیر منہ میں رکھے اور جب وہ چھوڑ دے تو یہ ایک رضعہ ہو گا اور جب وہ دوبارہ پستان کو پکڑ کر دودھ پینا شروع کر دے تو یہ دوسرا رضعہ ہو گا ‘ اور اسی طرح وہ پانچ بار دودھ پیے ‘ کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا:
((لا رضاع إلا في الحولين )) ( سنن الدار قطنى)
’’رضاعت وہی معتبر ہے جو دو سال کے اندر ہو۔‘‘
نیز آپ نے فرمایا:
((إنما الرضاعة من الجماعة )) ( صحيح مسلم )
’’رضاعت وہ ہے جو بھوک مٹائے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب