السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کسی مسلمان ملازم عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور وہ کسی ایسے ملک میں رہ رہی ہوں جہاں کیسی قریبی کی وفات پر تین دن سے زیادہ رخصت نہ ملتی ہو تو وہ کس طرح عدت گزارے ؟ کیونکہ شرعی طریقے سے عدت گزارنے کی صورت میں اسے ملازمت سے برخواست کر دیا جائیگا ؟ کیا ردزی کمانے کی وجہ سے وہ اس دینی فریضہ کو ترک کر سکتی ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت کو چاہیے کہ تمام مدت عدت میں شرعی عدت اور سوگ کی پابندی کرے ۔ وہ عورت دن کے وقت اپنے کام کاج کیلئے گھر سے باہر جا سکتی ہے کیونکہ یہ بھی ایک اہم ضرورت ہے اور علما نے فرمایا ہے کہ عدت والی عورت کیلئے ضرورت کی وجہ سے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے اور روزی کمانے کیلئے کام کرنا ایک اہم ضرورت ہے اور اگر اسے روزی کمانے کیلئے رات کے وقت ڈیوٹی پر جانے کی ضرورت ہو تو یہ بھی جائز ہے تا کہ اسے ملازمت سے برخواست نہ کر دیا جائے اور ملازمت سے برخوات ہونے کی صورت میں جو نقصانات ہیں ‘ وہ مخفی نہیں ہیں ‘ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ واقعی کام کرنے کیلئے محتاج اور ضرورت مند ہو۔ علما نے ایسے بہت سے اسباب بیان فرماتے ہیں جن کی وجہ سے عدت والی عورت کیلئے اپنے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے اور ان میں سے بعض اسباب مجبوری کی وجہ سے کام پر جانے کی نسبت بہت کم تر ہیں اور اس سلسلہ میں اصل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ...١٦﴾... سورة الطلاق
’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو‘‘
اور نبی اکرم ؐ نے فرمایا:
((إذا أمرتكم بشىء فأتوامنه ما استطعتم)) (صحيح البخاري)
’’جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو جہاں ہو سکے اس کی اطاعت بجا لاؤ۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب