السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ کون سے احکام ہیں جن کی پابندی کرنا اس عورت کیلئے لازم ہے جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوگ والی عورت کے بارے میں احادیث میں ان امور کا ذکر ہے جن سے اسے اجتناب کرنا چاہیے ‘ اسی طرح اس سے پانج امور کا مطالبہ بھی ہے جو کہ حسب ذیل ہیں:
1. یہ اپنے اسی گھر میں رہے جس میں رہائش پذیر ہونے کی حالت میں اس کا شوہر فوت ہوا حتی کہ عدت پوری ہو جائے ‘ اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے ‘ ہاں البتہ اگر یہ حاملہ ہو تو پھر اس کی عدت وضع حمل ہے ‘ لہٰذا بچے کی ولادت کے بعد اس کی عدت ختم ہو جائیگی ‘ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ...٤﴾... سورة الطلاق
’’اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل یعنی بچہ جننے تک ہے۔‘‘
اسے کسی حاجت و ضرورت کے بغیر گھر سے نہیں نکلنا چاہیے مثلاً بیماری وغیرہ کے علاج کیلئے ہسپتال جا سکتی ہے یا کھانے وغیرہ کی اشیا خریدنے کیلئے بازار جا سکتی ہے ‘ بشرطیکہ یہ کام کرنے کیلئے کوئی اور شخص نہ ہو ‘ اسی طرح اگر گھر منہدم ہو جائے تو پھر یہ کسی دوسرے گھر میں منتقل ہو سکتی ہے ‘ اسی طرح اگر یہ کھر میں اکیلی ہو اور اسے اپنے بارے میں خطرہ ہو تو پھر بھی اس طرح کی ضرورت کے پیش نظر کسی دوسری جگہ منتقل ہونے میں کو ئیحرج نہیں ہے۔
2. اسے زرد یا سبزیا کسی بھی دوسرے رنگ کے خوب صورت کپڑے نہیں پہننے چاہئیں بلکہ اسے ایسے کپڑے پہننے چاہئیں جو خوبصورت نہ ہوں خواہ وہ کالے یا سبز یا کسی بھی اور رنگ کے ہوں ‘ بس اس سلسلہ میں اہم بات یہ ہے کہ کپڑے خوبصورت نہ ہوں ‘ چنانچہ نبی اکرم ؐ کا یہی حکم ہے۔
3. اسے سونے اور چاندی ‘ الماس اور متیوں کے زیورات وغیرہ کے استعمال سے بھی اجتناب کرنا چاہیے خواہ وہ ہار ہوں یا کنگن یا انگوٹھیاں یا کوئی زیور ‘ عدت مکمل ہونے تک اس طرح کی تمام چیزوں کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔
4. اسے خوشبو کے استعمال سے بھی اجتناب کرنا چاہیے اور بخوریا کوئی بھی اور خوشبو استعمال نہیں کرنی چاہئے ہاں البتہ حیض سے طہارت حاصل کرتے وقت معمولی خوشبو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
5. اسے سرمہ استعمال کرنے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ اسی طرح ان تمام اشیا کے استعمال سے بھی اجتناب کرنا چاہیے جو چہرے کیلئے میک اپ کا کام کریں ‘ خصوصاً ایسا میک اپ جو لوگوں کیلئے باعث فتنہ ہو ‘ ہاں البتہ پانی اور صابن سے منہ ہاتھ دھونے میں کوء یحرج نہیں لیکن سرمے کا استعمال جو آنکھوں کیلئے باعث زینت ہو یا دیگر ایسی چیزوں کا استعمال جو چہرے کیلئے باعث آرائش و زیبائش ہوں‘ جائز نہیں ہے۔ یہ ہیں وہ پانچ امور جن کی پابندی کرنا ہر اس عورت کیلئے واجب ہے جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو۔
بعض لوگ از روئے کذب و افتراء جو یہ گمان کرتے ہیں کہ ایسی عورت کو چاہیے کہ وہ کسی سے گفتگو بھی نہ کرے ‘ کسی سے ٹیلیفون پر بھی بات نہ کرے ‘ ہفتے میں صرف ایک بار غسل کرے ‘ گھر یمں ننگے پائوں نہ چلے ‘ چاند کی روشنی میں نہ جائے اور اس طرح کی دیگر خرافات ‘ تو ان کا کوئی اصل نہیں ہے ‘ یہ اپنے گھر میں ننگے پائوں یا جوتے پہن کر دونوں طرح چل سکتی ہے ‘ گھر میں اپنا اور اپنے مہمانوں کا کھانا پکا سکتی ہے ‘ چاند کی روشنی میں آ جا سکتی ہے ‘ مکان کی چھت پر اور گھر کے صحن میں بھی جا سکتی ہے جب چاہے غسل بھی کر سکتی ہے ‘ جس سے چاہے گفتگو بھی کر سکتی ہے جو شک و شبہ سے پاک ہو ‘ عورتوں اور اپنے محرموں سے مصافحہ بھی کر سکتی ہے ‘ ہاں البتہ غیر محرم مردوں سے مصافحہ کی اجازت نہیں ‘ اگر پاس کوئی غیر محرم نہ ہو تو اپنے سر سے دوپٹہ بھی اتار سکتی ہے ‘ ہاں البتہ اسے مہندی ‘ زعفران اور خوشبو استعمال نہیں کرنی چاہیے ‘ نہ کپڑوں میں اور نہ قہوہ وغیرہ میں کیونکہ زعفران بھی خوشبو کی ایک قسم ہے ‘ عدت کے اندر اسے شادی کا پیغام بھی نہیں دینا چاہیے ہاں البتہ اشارے کنائے میں کوئی حرج نہیں لیکن صراحت کے ساتھ شادی کا پیغام نہیں دینا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب