سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(365) مختلعۃ خلع کرنے والی اور مطلقہ کی مدت

  • 9842
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1155

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کو اس صورت میں طلاق دی گئی ہو کہ وہ شوہر سے کشیدہ حالات کی وجہ سے ایک سال یا دو سال یا اس سے کم مدت تک الگ رہی ہو اور طلاق سے پہلے استبراء رح کی مدت گزر گئی ہو تو کیا اس کیلئے بھی عدت لازم ہے یا نہیں ؟ یا عدت گزارے بغیر اس کیلئے نکاح کرنا جائز ہے جبکہ اس کے شوہر نے معاوضہ لیکر اسے طلاق دے دی ہو اور رجوع کرنے میں اسے کوئی رغبت ن ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس کسی عورت کو طلاق دی جائے تو طلاق کے بعد اس کیلئے عدت لازم ہے خواہ شوہر سے مل ہوئے اسے زیادہ مدت ہوئی ہو یا تھوڑی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَ‌بَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُ‌وءٍ...٢٢٨﴾... سورة البقرة

’’اور طلاق والی عورتیں اپنے تیئں تین حیض تک انتظار کریں۔‘‘

اور نبی کریم ؐ نے ثابت بن قیسؓ کی بیوی کو حکم دیا تھا کہ وہ خلع کے بعد ایک حیض کی عدت گزارے ‘ اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ صحیح بات یہی ہے کہ خلع کی طلاق کے بعد عدت ایک حیض ہے ‘ اس حدیث نے مذکورہ بالا آیت کریمہ کے عموم کی تخصیص کر دی ہے اور اگر وہ عورت جس نے مال دے کر شوہر سے طلاق خلع حاصل کی ہو وہ اگر تین حیض تک عدت گزارلے تو یہ اکمل اور احوط صورت ہے اور مذکورہ آیت کے پیش نظر بعض اہل علم نے جو یہ کہا ہے کہ اسے بھی تین حیض تک عدت گزارنی چاہیے تو اس طرح یہ اختلاف بھی ختم ہو جاتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب العده: جلد 3  صفحہ 345

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ