السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سوال یہ ہے کہ " راجن پور میں راجپوت عید گاہ کے نام سے ایک ۵ کنال کا پلاٹ وقف ہے۔ جس میں نمازِ عیدین کے علاوہ نمازِ جنازہ بھی ادا کی جاتی ہے۔ اب کچھ عرصہ سے اس عید گاہ کو کمرشل طور پر اس طرح استعمال کی جا رہا ہے کہ ایک قسم کا شادی ہال کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔اس عید گاہ کو ماہانہ کرایہ پر دے دیا گیا ہے جس میں شادی کی تقریبات اور دعوت ولیمہ وغیرہ ہوتے ہیں ۔ کیا اس طرح عید گاہ کو کمرشل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ براہ مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون ہوں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عید گاہ کے پلاٹ کو بطور کمرشل استعمال میں لانے میں بظاہر کوئی ممانعت نہیں ہے ،لیکن اس بات کا خیال رہے کہ چونکہ وہ پلاٹ وقف ہے لہذا اس سے حاصل شدہ آمدنی فلاح وبہبود کے کاموں پر خرچ ہونی چاہئے ،کسی شخص کی ذاتی ملکیت اور جیب میں نہیں جانی چاہئے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |