السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب عورت کو طلاق بائنہ یا تین طلاقیں دے دی جائیں تو کیا اس کیلئے عدت ہے؟ کیا یہ عورت عدت کا عرصہ طلاق دینے والے شوہر کے گھر گزارے گی کہ اس سے اس کے دو بچے بھی ہیں؟کیا دوسرے شخص سے شادی عدت پوری ہونے پر موقوف ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کسی عورت کو طلاق ہوجاتے تو اس کیلئے عدت ضروری ہے خواہ طلاق بائنہ ہو یا رجعی،کیونکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا یہی تقاضا ہے:
﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ...﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة
’’اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک انتظار کریں‘‘
ہاں البتہ اگر دخول اور خلوت سے پہلے ہی طلاق دے دی گئی ہو تو پھر عدت نہیں ہے،کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا...﴿٤٩﴾... سورة الاحزاب
’’اے ایما ن والو! جب تم مومن عورتوں کو نکاح میں لائو اور پھر ان کے ہاتھ لگانے(یعنی ان کے پاس جانے) سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے،جس کے پورا ہونے کا تم مطالبہ کرسکو۔‘‘
جہاں تک گھر میں باقی رہنے کا مسئلہ ہے تو اگر طلاق رجعی ہو تو یہ حسب دستور گھر میں رہے،شوہر کے سامنے اظہار زینت بھی کرے اور اپنے چہرے کوبھی کھلا رکھے،ہاں البتہ جماع اور اس کے مقدمات جائز نہیں کیونکہ یہ امور رجوع کے بعد ہی جائز ہیں،اور گر طلاق بائنہ ہو اور گھر میں ان دونوں کے علاوہ کوئی اور بھی ہو تو پھر اس عورت کے گھر میں باقی رہنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن یہ اپنے اس شوہر سے پردہ کرے گی کیونکہ یہ اب اس کییلئے اجنبی بن گیاہے،اور اگر گھر میں کوئی اور نہ ہو تو پھر اس گھر میں اس کیلئے رہنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس سرح ایک اجنبی شخص کے ساتھ خلوت لازم ائے گی اور نبی اکرمؐ نے منع فرمایا ہے کہ کوئی عورت محرم کے بغیر کسی مرد کے ساتھ خلوت اختیار کرے۔
مطلقہ عورت کا کیسی دوسرے شخص سے شادی کرنا عدت کے خاتمہ پر موقوف ہے،عدت ختم ہونے سے پہلے کسی دوسرے شخص سے شادی کرنا جائز نہیں خواہ طلاق بائنہ ہی کیوں نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب