السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مصر میں قیام کے دوران میرے اور میری بیوی کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا اور سعودیہ کی طرف سفر سے پہلے میں نے ظہار کی قسم کھا لی اور سعودیہ واپس آ کر تھوڑی ہی مدت بعد مجھے پروگرام ’’نور علی الدرب‘‘ سننے کا تفاق ہوا جس سے معلوم ہوا کہ ظہار کا کفارہ متواتر ساٹھ دن کے روزے ہے اور اب جب کہ رمضان کی آمد آمد ہے اور رمضان کے بعد مجھے پھر مصر جا کر اپنی بیوی کے ساتھ ڈیڑھ ماہ بسر کرنا ہے ‘ کیونکہ وہ میرے ساتھ سعودیہ میں مقیم نہیں ہے ‘ لہٰذا مصر میں اس کے ساتھ قیام کے دوران میرے لئے دو ماہ کے روزے رکھنا مشکل ہے ‘ کیا میرے لئے روزے رکھنے سے قبل بیوی سے مباشرت جائز ہے ‘ جبکہ روزے میں سعودیہ میں واپس آ کر رکھ لوں یا مجھے کیا کرنا چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص اپنی بیوی سے ظہار کرے یا اسے حرام قرار دے لے ‘ اس پر واجب ہے کہ بیوی کو چھونے سے پہلے ایک مومن غلام آزاد کر دے ‘ اگر اس سے عاجز ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے اور اگر اسے اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے ‘ اپنے شہر میں کھجور یا چاول وغیرہ جو خوراک کھانے کا معمول ہو ‘ وہ مسکین کو نصف صاع ‘ یعنی تقریباً ڈیڑھ کلو کے حساب سے دے دے ‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿٣﴾ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا...﴿٤﴾... سورة المجادلة
’’اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں ‘ پھر اپنی بات سے رجوع کرنا چاویں تو ان کو ہم بستر ہونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ضروری ہے مومنو! اس حکم سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے ‘ جب کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے رکھے ‘ جو شخص اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے۔‘‘
اس مذکورہ ترتیب کے مطابق کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب جانا آپ کیلئے جائز نہیں ہے ‘ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق بخشے اور آپ کیلئے آسانی پیدا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب