السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے اپنی بیوی کو آخری طلاق دی اور اس پر چار سال گزر گئے اور اب وہ عقد جدید اور مہر جدید کے ساتھ مگر محلل کے بغیر رجوع کرنا چاہتا ہے‘ تو کیا یہ جائز ہیٖ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے تو وہ اس سے جدا ہو جاتی ہے اور اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ کسی اور شخص سے شرعی نکاح نہ کر لے اس سے مدت کے کم یا زیادہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ یعنی خواہ وہ ایک گھنٹہ بعد یا کئی سالوں بعد رجوع کیلئے آمادہ ہو‘ یہ اس کیلئے حرام ہے کیونکہ یہ جتنی طلاقوں کا مالک تھا اس نے وہ استعمال کر لی ہیں‘ لہٰذا ضروری ہے کہ اب وہ کسی دوسرے شخص سے حلالہ کی صورت میں ہیں بلکہ شرعی نکاح کی صورت میں برضا و رغبت نکاح کرے اور پھر دوسرا شخص بھی کسی خفیہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں بلکہ اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے تو پھر کوئی گناہ نہیں کہ یہ عقد جدید اور مہر جدید کے ساتھ رجوع کر لیں اور اگر طلاق رجعی یعنی ایک یا دو ہوں تو عدت کے اندر اندر بغیر عقد کے رجوع حلال ہے اور عدت گزرنے کے بعد نئے عقد و مہر اور عورت کی رضا مندی حلال ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب