سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(349) دوسرے شخص سے نکاح کے بغیر رجوع جائز نہیں

  • 9804
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1165

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے اپنی بیوی کو آخری طلاق دی اور اس پر چار سال گزر گئے اور اب وہ عقد جدید اور مہر جدید کے ساتھ مگر محلل کے بغیر رجوع کرنا چاہتا ہے‘ تو کیا یہ جائز ہیٖ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے تو وہ اس سے جدا ہو جاتی ہے اور اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ کسی اور شخص سے شرعی نکاح نہ کر لے اس سے مدت کے کم یا زیادہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ یعنی خواہ وہ ایک گھنٹہ بعد یا کئی سالوں بعد رجوع کیلئے آمادہ ہو‘ یہ اس کیلئے حرام ہے کیونکہ یہ جتنی طلاقوں کا مالک تھا اس نے وہ استعمال کر لی ہیں‘ لہٰذا ضروری ہے کہ اب وہ کسی دوسرے شخص سے حلالہ کی صورت میں ہیں بلکہ شرعی نکاح کی صورت میں برضا و رغبت نکاح کرے اور پھر دوسرا شخص بھی کسی خفیہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں بلکہ اپنی مرضی سے اسے طلاق دے دے تو پھر کوئی گناہ نہیں کہ یہ عقد جدید اور مہر جدید کے ساتھ رجوع کر لیں اور اگر طلاق رجعی یعنی ایک یا دو ہوں تو عدت کے اندر اندر بغیر عقد کے رجوع حلال ہے اور عدت گزرنے کے بعد نئے عقد و مہر اور عورت کی رضا مندی حلال ہو گی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق: جلد 3  صفحہ 327

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ