السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شادی شدہ عورت تھی‘ تین سالوں میں میرے ہاں دو بچے پیدا ہوئے‘ پھر ہمارے ہاں غلط فہمی پیدا ہو گئی جس وجہ سے شوہر نے مجھے چھوڑ دیا اور ہمارے ہاں جدائی پیدا ہو گئی ‘ مگر اس نے مجھے طلاق نہں دی اوراس طرح چھ سال کا عرصہ گزر گیا ‘ پھر میں نے عدالت میں دعویٰ دائر کیا مگر وہ عدالت میں حاضر نہیں ہوا ‘ البتہ اس کا والد حاضر ہوا اور عدالت نے ہمارے درمیان تفریق کرا دی ‘ لہٰذا میرا سوال یہ ہے کہ:
1. کیا یہ شرعی طلاق شمار ہو گی اور عدالت کی طرف سے حکم صادر ہونے کی تاریخ سے عدت شمار ہو گیا یا کیا صورت ہو گی؟
2. کیا میرے شوہر پر مذکورہ معلقہ مدت چھت سال کا نفقہ واجب ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عدالت نے جو فیصلہ کیا ہے وہ طلاق شمار نہیں ہو گا بلکہ یہ فسخ نکاح ہو گا‘ الایہ کہ قاضی کی طرف سے طلاق کا لفظ صادر ہو تو یہ صلاق ہو گا اور عدت کا فیصلہ صدور حکم سے ہو گا‘ اس وقت سے نہیں جب اسے تفریق کا علم ہوا‘ نفقہ کے بارے میں یہ ہے کہ جب آپ عدالت سے نفقہ کا مطالبہ کریں تو عدالت آپ دونوں میں نفقہ کا فیصلہ کر دیگی‘ اگر سبب بیوی ہو تو پھر اس عدت میں اسے چھوڑ دینے کی وجہ سے شوہر کو کوئی گنا نہیں ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب