سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(338) طلاق کے ساتھ قسم سے طلاق واقع نہیں ہوتی

  • 9793
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1298

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آنجناب کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے ‘ جس نے اپنے کسی مسلمان بھائی کو طلاق کے ساتھ تین بار قسم دی تا کہ وہ کوئی کام کرے ‘ لیکن اس نے یہ کام نہیں کیا تو کیا اس کی یہ قسم اس کی بیوی پر نافذ ہو گی اور اگر وہ اس قسم کو پورا نہ کرے تو اس کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی انسان طلاق کے ساتھ تین بار قسم کھائے کہ فلاں شخص کو یہ کام کرنا چاہئے مثلاً یوں کہے کہ اگر فلاں نے بات کی تو مجھ پر تین طلاقیں واجب ہوں گی یا یوں کہہ کے تو فلاں قسم کا ولیمہ کر ورنہ مجھ پر تین طلاقیں ہوں گیا یا یوں کہہ کے تو فلاں عورت سے شادی کر ورنہ مجھ پر تین طلاقیں ہوں گی وغیرہ ‘ تو اس صورت میں یہ دیکھا جائیگا کہ اس انسان کا ان الفاظ سے کیا مقصد ہے اگر اس کا مقصد تاکید ہے اور طلاق نہیں ہے تو یہ قسم کے حکم میں ہو گا اور اس قسم کا کفارہ واجب ہو گا جو کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا انہیں کپڑے دینا ہے یا پھر تین دن کے روزے رکھنا ہے اور اگر اس کا مقصد اس سے مقصود طلاق ہی ہو تو اس صورت میں صحیح قول کے مطابق ایک طلاق واقع ہو جائیگی اور اگر اس نے اس سے پہلے اپنی بیوی کو دو طلاقیں نہ دی ہوں تو وہ رجوع کر سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 322

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ