سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(327) محض نیت سے طلاق واقع نہیں ہوتی

  • 9782
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1305

سوال

(327) محض نیت سے طلاق واقع نہیں ہوتی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا اپنی بیوی سے جھڑا ہو گیا تو جھگڑے کے بعد میں نے زبان سے الفاظ ادا کئے بغیر اپنے جی میں یہ کہا: کیوں نہ اسے یہ کہہ دوں کہ تجھے طلاق ہے‘ تو کیا اس کی وجہ سے مجھے کوئی چیز لاحق ہو گی؟ جب کہ میں نے زبان سے کوئی الفاظ ادا نہیں کئے‘ فتویٰ عطا فرمائیں


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ طلاق محض نیت سے واقع نہیں ہوتی بلکہ زبان سے الفاظ ادا کرنے سے یا لکھ کر دینے سے واقع ہوتی ہے کیونکہ نبی کریم ؐ نے فرمایا ہے:

((إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا ، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ)) ( صحيح البخاري)

’’بے شک الہ تعالیٰ نے میری امت سے اس بات سے درگزر فرمایا ہے جو دلوں میں خیال آئے جب تک اس کے مطابق عمل نہ کر لیا جائے‘ یا جب تک زبان سے الفاظ ادا نہ کر دیئے جائیں۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 311

محدث فتویٰ

تبصرے