سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) ٹھنڈے موسم میں تیمم کرنا

  • 978
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1516

سوال

(163) ٹھنڈے موسم میں تیمم کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص ٹھنڈے موسم میں جنبی ہو، کیا وہ تیمم کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب انسان جنبی ہو تو اس کے لیے غسل کرنا واجب ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...﴿٦﴾... سورة المائدة

’’اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘

اگر رات سخت سرد ہو اور جنبی ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کر سکتا ہو تو اس کوچاہئے کہ اگر ممکن ہو تو پانی گرم کر لے اور اگر پانی گرم کرنے کے لیے کسی چیز کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے پانی گرم کرنا ممکن نہ ہو تو اس حالت میں تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے:

﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا وَإِن كُنتُم مَرضى أَو عَلى سَفَرٍ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ ما يُريدُ اللَّهُ لِيَجعَلَ عَلَيكُم مِن حَرَجٍ وَلـكِن يُريدُ لِيُطَهِّرَكُم وَلِيُتِمَّ نِعمَتَهُ عَلَيكُم لَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿٦﴾... سورة المائدة

’’اور بیماری ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلاء سے ہو کر آیا ہو یاعورتوں سے ہم بستر ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھ کا مسح یعنی تیمم کر لو۔ اللہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘

جب جنبی شخص جنابت سے تیمم کر لے تو اس سے وہ پاک ہو جائے گا اور اس وقت تک پاک رہے گا جب تک اسے پانی نہیں ملتا جب اسے پانی مل جائے تو پھر اس کے لیے غسل کرنا واجب ہو جائے گا کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ  سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے جب ایک شخص کو الگ تھلگ دیکھا جس نے لوگوں کے ساتھ مل کر نماز ادا نہیں کی تھی تو آپ نے اس سے پوچھا کہ تم نے نماز ادا نہیں کی؟ اس نے عرض کیا کہ میں حالت جنابت میں ہوں اور یہاں پانی موجود نہیں ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«عَلَيْکَ بِالصَّعِيْدِ فَاِنَّهُ يَکْفِيْکَ…» (صحيح البخاري، التيمم باب الصعيد الطيب وضوء المسلم يکفيه من الماء، ح: ۳۴۴)

’’مٹی کو استعمال کر لو تمہارے لیے کافی ہے۔‘‘

پھر اس کے بعد پانی آگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے پانی دیا اور فرمایا:

«اِذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْکَ» (صحيح البخاري، التيمم، باب الصعيد الطيب وضوء المسلم يکفيه من الماء، ح:۳۴۴)

’’جاؤ اسے اپنے اوپر ڈال لو۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ تیمم کرنے والے کو جب پانی مل جائے تو اس کے لیے پانی کے ذریعہ طہارت حاصل کرنا واجب ہے، خواہ اس نے جنابت کی وجہ سے تیمم کیا ہو یا کسی چھوٹی ناپاکی کی وجہ سے۔ جنابت سے تیمم کرنے والا اس وقت تک پاک ہے جب تک وہ دوبارہ جنبی نہیں ہوتا یا اسے پانی نہیں ملتا، لہٰذا اسے ہر وقت تیمم جنابت کا اعادہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ البتہ تیمم جنابت کے بعد اسے چھوٹی ناپاکی کے لیے تیمم کرنا ہوگا اور اگر دوبارہ جنبی ہو جائے تو پھر دوبارہ اسے جنابت کے لیے تیمم کرنا ہوگا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ222

محدث فتویٰ

تبصرے