سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(324) بیوی پر لعنت بھیجنا طلاق نہیں ہے

  • 9779
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1233

سوال

(324) بیوی پر لعنت بھیجنا طلاق نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر شوہر اپنی بیوی پر قصد و ارادہ سے لعنت بھیجے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا اس کے لعنت بھیجنے کے سبب بیوی اس پر حام ہو جائیگی یا لعنت طلاق کے حکم میں ہو گی‘ اس کا کفارہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کا بیوی پر لعنت بھیجنا ایک امر منکر ہے جو کہ جائز نہیں بلکہ یہ کبیرہ گناہ ہے‘ کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا:

((لعن المؤمن كقتله )) صحيح البخاري)

’’مومن پر لعنت بھجینا اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔‘‘

نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا ہے:

((سباب المسلم فسوق وقتاله كفر )) ( صحيح البخاري)

’’مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر۔‘‘

نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا ہے:

((إن اللعانين لايكونون شهداء ولا شفعاء يوم القيامة )) ( صحيح مسلم )

’’ لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہ اور شفاعت کنندہ نہیں بن سکیں گے۔‘‘

لہٰذا ضروری ہے کہ توبہ کریں اور بیوی سے اسے معاف کروائیں ‘ جو شخص سچی پکی توبہ کر لے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے۔ لعنت کرنے کی وجہ سے بیوی عصمت ہی میں رہتی ہے ‘ حرام نہیں ہوتی ‘ لہٰذا واجب ہے کہ دستور کے مطابق زندگی بسر کریں اور زبان کو ہر ایسی بات سے محفوظ رکھیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتی ہو ‘ بیوی کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ احسن طریقے سے زندگی بسر کرے اور زبان کی حفاظت کرے اور کوئی ایسی بات  زبان سے نہ نکالے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنے اور جو اس کے شوہر کو ناراض کرے ‘ الایہ کہ بات حق ہو ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

﴿وَعاشِر‌وهُنَّ بِالمَعر‌وفِ...١٩﴾... سورة النساء

‘’ اور ان سے اچھے طریقے سے رہو سہو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿وَلِلرِّ‌جالِ عَلَيهِنَّ دَرَ‌جَةٌ...٢٢٨﴾... سورة البقرة

’’ اور مردوں کو ان پر ایک درجہ کی فضیلت حاصل ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 308

محدث فتویٰ

تبصرے