سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) یہ کام عقیدہ کے خلاف ہے

  • 9759
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1419

سوال

(304) یہ کام عقیدہ کے خلاف ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بھائی سونے کی انگوٹھی پہنتا ہے او کہتا ہے کہ اس انگوٹھی پر اس کی بیوی کا نام لکھا ہوا ہے اور اگر وہ اس انگوٹھی کو اتار دے تو اس کی بیوی نہایت مضطرب اور شدید تنگ دل ہو گی اور ہو سکتا ہے کہ اس اضطراب اور تنگ دلی کا نتیجہ علیحدگی کی صورت میں نکلے تو اس شخص کو کیا کرنا چاہیے کہ اس کی بیوی مطمئن ہو جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس شخص پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اور سونے کی انگوٹھی کو اتار دے کیونکہ سونا اس امت کے مردوں کے لئے حرام ہے نبی اکرمﷺ نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اسے تار کر پھینک دیا تھا اور فرمایا:

((يعمد أحدكم إلى جمرة من نار)) ( صحيح مسلم )

’’کیا تم میں سے ایک جنہم  کی آگ کے انگارے کا قصد کرتا ہے۔‘‘

یعنی اسے پہن لیتا ہے، جب نبی اکرمﷺ وہاں سے تشریف لے گئے تو اس آدمی سے کہا گیا کہ اپنی انگوٹھی اٹھا لو اور اس سے نفع اٹھائو تو اس نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں اس انگوٹھی کو نہیں اٹھائوں گا، جسے رسول اللہﷺ نے پھینک دیا ہے۔‘‘ یہ حکم تو ہے سونا پہننے کے اعتبار سے، اور اگر اس کے ساتھ فاسد عقیدہ بھی شامل ہو جائے اور وہ یہ کہ بعض عورتیں بلکہ بعض مرد بھی ان انگوٹھیوں پر اپنی بیویوں کا نام لکوا لیتے ہیں اور بیویاں اپنے شوہروں کے نام لکھوا لیتی ہیں اور ان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ اس نام والی انگوٹھی کا انگلی میں رہنا میاں بیوی  کی بقا کا سبب ہے تو بات عقیدہ کے خلاف ہے بلکہ یہ ایک فاسد عقیدہ ہے، جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں اور امر واقع بھی اس کی تائید کرتاہے کہ کتنے ہی ایسے انسان ہیں جنہوں نے اپنی بیوی کے نام والی انگوٹھی پہنی تھی مگر اس کے باوجود اپنی بیوی سے جلدی کے ساتھ علیحدگی اختیار کر لی کیونکہ دونوں میں بہت شدید اختلاف رونما ہو گیا تھا ا ور کتنے ہی انسان ایسے ہیں جو اس رسم کو جانتے ہی نہیں مگر ان کے ا ور ان کی بیویوں کے درمیان ایسی الفت و محبت ہے جو بہت مثالی ہے، لہٰذا ہم اس شخص سے یہ کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنی اور اپنی بیوی کی خواہش کو اللہ تعالیٰ کی ہدایت  سے مقدم نہ جانو اور اس انگوٹھی کو فوراً اتار دو اور جان لو کہ اگر آپ اسے اتار دیں گے تو آپ کی بیوی ناراض نہیں ہو گی کیونکہ آپ نے لوگوں کی ناراضگی کے بجائے اللہ تعالیٰ کی رضا کو طلب کیا ہے اور جو شخص لوگوں کی ناراضگی کے بجائے اللہ تعالیٰ  کو ناراض کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھ اس سے ناراض ہو جاتا ہے اور لوگوں کو بھی اس سے ناراض کر دیتا ہے، لہٰذا میں دوبارہ یہ گزارش کروں گا کہ سونے کی اس انگوٹھی کو اتار دو اور اسے نہ پہنو بلکہ چاندی کی ایسی انگوٹھی بھی نہ پہنو کہ جس پربیوی کا نام لکھا ہو  ، اس طرح آپ کی بیوی کے پاس ایسی انگوٹھی ہو جس پر آپ کا نام لکھا ہوا ہو تو اس سے نام مٹا دو، اللہ تعالیٰ تمہارے معاملہ کو آسان بنا دے گا، آپ کے لئے کشائش اور پریشانیوں سے نجات کے لئے راستہ بنا دے گا اور آپ کی بیوی بھی خوش ہو جائے گی اور اس ناراضی کا اظہار نہیں کرے گی جس کا آپ کو وہم ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 281

محدث فتویٰ

تبصرے