سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) کیا تیمم کے لیے مٹی پر غبار ہونا شرط ہے اور کیا دیوار یا فرش پر تیمم جائز ہے؟

  • 975
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1265

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس مٹی کے ساتھ تیمم کرنا ہو، کیا اس کاغبار آلود ہونا شرط ہے اور کیا ارشاد باری تعالیٰ: ﴿فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ﴾ میں لفظ ﴿مِّنْهُ﴾ غبار کے شرط کی دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

راجح قول کے مطابق تیمم کے لیے یہ شرط نہیں کہ مٹی پر غبار بھی پڑی ہو بلکہ جب زمین پر تیمم کر لیا جائے تو یہ کافی ہوگا، خواہ اس پر غبار ہو یا نہ ہو، لہٰذا جب زمین پر بارش نازل ہو تو انسان زمین پر اپنے دونوں ہاتھ مارے اورچہرے اس کے ساتھ دونوں ہاتھوں پر مسح کر لے اس صورت میں تیمم صحیح ہوگا، خواہ زمین پر غبار نہ بھی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا فَامسَحوا بِوُجوهِكُم وَأَيديكُم مِنهُ...﴿٦﴾... سورة المائدة

’’تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھ کا مسح یعنی تیمم کر لو۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  ایسے علاقوں کی طرف بھی سفر کیا کرتے تھے جہاں ریت ہی ریت ہوا کرتی تھی اور وہاں بارشیں بھی نازل ہوتی تھیں ان علاقوں میں پہونچ کروہ لوگ حسب فرمان باری تعالیٰ تیمم بھی کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے راجح قول یہ ہے کہ انسان جب زمین پر تیمم کرے تو اس کا تیمم صحیح ہے، خواہ زمین پر غبار ہو یا نہ ہو۔ آیت کریمہ ﴿فَامْسَحُوْا بِوُجُوْہِکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ﴾ میں ﴿مِنْ﴾ ابتدائے غایت کے لیے ہے، تبعیض کے لیے نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اس وقت پھونک ماری، جب انہیں (تیمم کے لیے) زمین پر مارا تھا۔ (صحیح البخاري، التیمم، باب التیمم هل ينفخ فيهما، حدیث: ۳۳۸)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ223

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ