السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مرد نے ایک عورت سے اس شرط پر شادی کی کہ یہ اپنی بہن کا رشتہ اس عورت کے بھائی کو دے گا، اب یہ دونوں شادی شدہ ہیں، ان کے بچے بھی ہیں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دونوں کا مہر بھی الگ الگ تھا، شادی بھی الگا لگ وقت میں ہوئی تھی، سوال یہ ہے کہ اب کیا کیا جائے، کیا دونوں کے عقد نکاح کی تجدید کی جائے اگر یہ شغار ہے تو اب صورت کیا ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر انہوں نے مشروط شادی کی تھی تو یہ شغار ہے، یعنی اگر ان میں سے ایک نے یہ کہا تھا کہ وہ اسے رشتہ دے اور اس کے بالمقابل وہ اپنی بہن کا اسے رشتہ دے دے گا تو وہ یہ شغار ہے، جس سے نبی اکرمﷺ نے منع فرمایا ہے لہٰذا نہیں چاہیے کہ تجدید نکاح کر لیں ہاں البتہ اس صورت میں طلاق کی ضرورت نہیں ہے جبکہ ان میں سے ہر ایک اپنی بیوی میں اور بیوی اس میں رغبت رکھتی ہو، لہٰذا یہ دوسری عورت کی شرط کے بغیر تجدید نکاح کر لیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ مرد، عورت کے ولی یا عصبہ میں سے اس کے قریب ترین شخص کو طلب کرے اور اس کی موجودگی میں مہر جدید اور عقد جدید کے ساتھ دو عادل گواہوں کی موجودگی میں از سر نکاح کر لے، دوسری عورت بھی اسی طرح کرے خواہ اس کے لئے کم مہر مقرر کیا جائے اور اس کے لئے محکمہ میں جانے کی بھی ضرورت نہیں یہ از سر نو شادی گھر میں بھی سرانجام دی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب