سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(286) نکاح وٹہ سٹہ کا حکم

  • 9741
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1162

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے دوسرے کو اپنی بیٹی کا رشتہ اس شرط پر دیا کہ وہ بھی اس کے مقابل اپنی بیٹی یا بہن کا رشتہ اسے دے گا اور دونوں میں سے ایک نے مہر بھی ادا نہیں کیا کیا یہ نکاح جائز ہے یا ضروری ہے کہ ان دونوں خواتین کے لئے مہر بھی مقرر کیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیٹی یا دیگر وارث عورتوں میں سے کسی کا رشتہ کسی دوسرے انسان سے یا اس کے بیٹے سے اس شرط پر کر دے کہ وہ اپنی بیٹی یا دیگر وارث عورتوں میں سے کسی کا رشتہ اسے دے گا، کیونکہ رسولﷺ نے اس سے منع فرمایا اور اس کا  نام شغار(وٹہ سٹہ) رکھا ہے، بعض لوگ اس کا نام نکاح بدل بھی رکھتے ہیں ، مہراس میں خواہ مقرر کیا جائے یا مقرر نہ کیا جائے یہ منع ہے کہ رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے آپ نے اس کی صورت یہ بیان فرمائی ہے کہ کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کا رشتہ کسی سے اس شرط پر کرد ے کہ وہ اپنی بیٹی یا بہن کا رشتہ اس سے کردے گا ، آپ ﷺ نے اس سلسلہ میں مہر کا ذکر نہیں فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ ممانعت عام ہے اور دونوں صورتیں ہی ممنوع ہیں۔ چنانچہ اس مسئلہ میں علماء کا صحیح ترین قول یہی ہے۔ مسند (احمد) اور سنن ابی دائود  میں جید سند کے ساتھ حضرت معاویہؓ سے روایت ہے کہ امیر مدینہ نے ان کی طرف لکھا کہ وہ آدمیوں نے نکاح شغار کیا ہے اور مہر بھی مقرر کا ہے تو امیر معاویہؓ نے امیر مدینہ کو جواب میں لکھا کہ ان میں تفریق کر دو کیونکہ یہ وہی نکاح شغار ہے جس سے رسول اللہﷺ نے منع فرمایا ہے۔ یہ نکاح اس لئے منع ہے کہ اس میں وارثوں کی طرف سے عورتوں پر ظلم ہے، انہیں مجبور کرنا ہے کہ وہ ان سے شادی کریں۔ جنہیں وہ نا پسند کرتی ہوں، نیز انہیں محض ایک سودا سلف کی حیثیت دینا ہے کہ ان کے وارث جس طرح چاہیں اپنی رغبت و مصلحت کے مطابق ان میں تصرف کریں جس طرح کہ اس کے نکاح کرنے والوں کے حالات و واقعات سے ثابت ہوتا ہے الا ماشاء اللہ حدیث ابن عمر میں شغار کی جو یہ تفسیر بیان کی گئی ہے کہ آدمی اپنی بیٹی کا کسی دوسرے شخص سے اس شرط پر رشتہ کر دے کہ وہ اپنی بیٹی کا رشتہ اس سے کر دے گا اور دونوں کے لئے حق مہر بھی نہ ہو تو یہ الفاظ نافع کے ہیں یہ آنحضرتﷺ کے الفاظ نہیں ہیں اور ظاہر ہے کہ آنحضرتﷺ کے شغار کی تفسیر میں جو الفاظ ہیں، وہ الفاظ نافع کے الفاظ سے مقدم ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 266

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ