سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) نکاح متعہ کے بارے میں ایک شبہ

  • 9735
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1251

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے بعض کتابوں میں پڑھا ہے کہ متعہ حلال ہے اور اس کی دلیل یہ ہے :

﴿مَا استَمتَعتُم بِهِ مِنهُنَّ فَـٔاتوهُنَّ أُجورَ‌هُنَّ ...٢٤﴾... سورة النساء

’’جن عورتوں سے تم فائدہ حاصل کرو ان کا مہر جو مقرر کیا ہو ادا کر دو۔‘‘

اور یہ کہ متعہ کو نبی اکرمﷺ کی وفات کے بعد حرام قرار دیا گیا اور ظن غالب یہ ہے کہ اسے حضرت عمرؓ نے حرام قرار دیا اور خلیفہ چہارم حضرت علی بن ابی طالبؓ فرمایا کرتے تھے کہ اگر حضرت عمرؓ متعہ کو حرام قرار نہ دیتے تو پھر کوئی بد بخت ہی زنا کرتا، اس روات کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلا م کے ابتدائی دور میں متعہ حلال تھا کیونکہ لوگ کفر کو نئے نئے چھوڑ کر آ رہے تھے تو کچھ وقت کے لئے ان کی تالیف قلب کے طور پر اسے حلال رکھا گیا اور پھر نبی اکرمﷺ نے فتح مکہ کے زمانہ میں اسے روز قیامت تک حرام قرار دیا، حضرت عمرؓ نے اسے حرام قرار نہیں دیا تھا بلکہ انہوں نے تو متعہ حج سے منع کیا تھا جس کی وجہ سے بعض لوگں نے غلطی سے آپ کی طرف سے متعہ نکاح کی ممانعت کو منسوب کردیا، اس سلسلے میں حضرت علیؓ سے جو قول منقول ہے تو یہ رافضیوں نے ازراہ کذاب و جھوٹ مشہور کر رکھا ہے۔ جہاں تک اس آیت کا تعلق ہے جسے سوال میں ذکر میں کیا گیا ہے تو یہ آیت متعہ نہیں بلکہ نکاح ے بارے میں ہے اور اجرتوں سے مراد مہر ہیں جیسا کہ آیت ہے:

﴿وَءاتُوا النِّساءَ صَدُقـٰتِهِنَّ نِحلَةً...٤﴾... سورة النساء

’’اور عورتوں کوان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 262

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ