السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسلمان عورت کے کسی عیسائی مرد سے شادی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس شادی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے بچوں کے بارے میں کیا حکم ہو گا؟ اس کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے اس شادی کو پایہ تکمیل تک پہنچایا؟ اگر بیوی ک علم ہو کہ یہ شادی باطل ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ کیا اس پر شرعی حد قائم کی جائے گی یا نہیں؟ اور اگر شوہر بعد میں مسلمان ہو جائے تو پھر اس شادی کے بارے میں کیا حکم ہو گا؟ نیا نکاح کس طرح ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلمان عورت کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ عیسائی یا کسی دوسرے کافر سے شادی کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلا تُنكِحُوا المُشرِكينَ حَتّىٰ يُؤمِنوا...٢٢١﴾... سورة البقرة
’’اور مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کی زوجیت میں نہ دینا۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ لا هُنَّ حِلٌّ لَهُم وَلا هُم يَحِلّونَ لَهُنَّ...١٠﴾... سورة الممتحنة
’’نہ یہ (مسلمان عورتیںض ان کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ کافر مرد(مسلمان عورتوں) کے لئے حلال ہیں۔‘‘
اور جب کوئی مسلمان عورت کسی کافر سے شادی کرے تو ضرروی ہے کہ فوری طور پر ایسے نکاح کو فسخ کردیا جائے اگر عورت کو اس شرعی مسئلہ کا علم ہو تو کافر سے شادی کرنے کی صورت میں وہ مستحق تعزیر ہو گی۔ اسی طرح ولی، شادی ے گواہ اور پایہ تکمیل تک پہنچانے والے بھی مستحق تعزیر ہوں گے جبکہ انہیں حکم شریعت کا علم ہو۔، اگر اس شادی کے نتیجے میں اولاد پیدا ہو تو وہ اسلام میں اپنی ماں کے طابع ہو گی۔ اگر شوہر شادی کے بعد مسلمان ہو جائے تو نکاح کی تجدید ہو گی بشرطیکہ یہ یقین ہو کہ وہ صحیح طور پر مسلمان ہو گیا ہے، اس نے اسلام کو حیلہ کے طور پر قبول نہیں کیا۔ مسلمان ہونے کے بعد اگر وہ مرتد ہو تو اس کی گردن اڑا دی جائے گی کیونکہ حدیث میں ہے:
من بدل دينه فاقتلوه. صحيح البخارى
ترجمہ:’’جوشخص اپنے دین کو بدل دے تو اسے قتل کر دو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب