السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص اپنے اہل و عیال کی گزر بسر کے لئے کمائی کرنے کی خاطر ایک سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ اپنی بیوی سے دور رہتا ہے، شریعت کا اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟؟ یاد رہے کچھ لوگوں کا مقصد اسی طرح کی کمائی سے عالی شان کوٹھیاں اور بنگلے بنانا یا گاڑیاں اور دینوی آرائش و زیبائش کا دیگر سامان خریدنا ہوتا ہے لیکن اس طویل علیحدگی کا نتیجہ مرد یا عورت کی طرف سے زنا کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت اور توفیق عطا فرمائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب میاں بیوی کی باہمی رضا مندی سے یہ دوری ہو، خواہ طویل مدت کے لئے ہو یا مختصر مدت کے لئے تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دونوں پاکدامنی کا ثبوت دیں اور اس علحیدگی کی وجہ سے اگر دونوں میں سے کسی ایک کو اپنے بارے میں خدشہ ہو… خواہ کسب معاش کے لئے اسے جانے کی ضرورت ہی کیوں نہ ہو…تو وہ اپنے ساتھی سے اپنے حق کے لئے مطالبہ کرے کہ جس سے دونوں کے لئے اکٹھا رہنا ممکن ہو تاکہ عزت کی حفاظت ہو، عفت و پاکدامنی حاصل ہو اور شرم گاہ کی بھی حفاظت ہو۔ اگر وہ حق ادا کرنے سے انکار کرے تو ضرورت مند اپنے معاملہ کو قاضی کے پاس لے جائے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مطابق دونوں کے درمیان فیصلہ کر دے لیکن یاد رہے کہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ وہ شخص جس کے پاس بیوی نہیں یا ہر وہ بیوی جس کا شوہر اس کے پاس نہیں ضرور زنا میں مبتلا ہو جاتی ہے خواہ مدت کتنی طویل ہی کیوں نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب