السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:
﴿وَإِنِ امرَأَةٌ خافَت مِن بَعلِها نُشوزًا أَو إِعراضًا فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يُصلِحا بَينَهُما صُلحًا ۚ وَالصُّلحُ خَيرٌ ۗ ... ﴿١٢٨﴾... سورة النساء
’’اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادہ یا بے رغبتی کا اندیشہ ہو تو میاں بیوی پر کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی قرارداد پر صلح کر لیں اور صلح خوب (چیز) ہے۔‘‘
تو سوال یہ ہے کہ کیا بدخوئی عورت ہی کی طرف سے ہوتی ہے اور اگر عورت بھی انہی اسباب کی وجہ سے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرے جن اسباب کی وجہ سے شوہر اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کرتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم شریعت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کی طرف سے بدخوئی کا اظہار کئی اسباب کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے حکم اور حل کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عظیم میں سورۃ النساء میں اس طرح بیان فرمایا ہے:
﴿وَالّـٰتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ ۖ فَإِن أَطَعنَكُم فَلا تَبغوا عَلَيهِنَّ سَبيلًا ۗ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلِيًّا كَبيرًا٣٤﴾... سورة النساء
’’اور جن عورتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی(اور بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو پہلے ان کو زبانی سمجھائو اگر نہ سمجھیں تو پھر ان کے ساتھ سونا ترک کر دو کہ اگر اس پر بھی باز نہ آئیں تو زدوکوب کرو اور اگر وہ فرماں برادر ہو جائیں تو پھر ان کو ایذاء دینے کا کوئی بہانہ ڈھونڈو بے شک اللہ سب سے اعلیٰ(اور) جلیل القدر ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب