السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر میں کسی استانی سے شادی کروں تو کیا کسی ضرورت اور دونوں کی مصلحت مثلاً مکان وغیرہ بنانے کے لئے اس کی رضا مندی سے اس کی تنخواہ کو میرے لئے استعمال کرنا جائز ہے جبکہ میں اسے اس کی کوئی رسید بھی نہ دوں اور وہ اس کا مجھ سے مطالبہ بھی نہ کرے۔ یاد رہے میں خود بھی ملازم ہوں اور ماہانہ تنخواہ وصول کرتا ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اپنی بیوی کی رضا مندی سے اس کی تنخواہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ وہ رشیدہ (باشعور) ہو۔ اسی طرح ہر وہ چیز جو وہ آپ کو دے اسے لینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تو تعاون ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنی خوشی سے دے اور وہ خود سمجھدار ہو کیونکہ سورۃ النساء کے آغاز میں ارشاد باری تعالٰی ہے:
﴿فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَريـًٔا ﴿٤﴾... سورة النساء
’’اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ چھوڑ دیں تو اسے ذوق و شوق سے کھا لو۔‘‘
خواہ اس کی رسید نہ بھی دی جائے اور اگر وہ آپ کو اس کی تحریر دے دے تو اس میں اور زیادہ بھی احتیاط ہے، خصوصاً جبکہ آپ کو اس کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کی طرف سے کوئی خدشہ ہو یا اس عورت ہی کی طرف سے کوئی ڈر ہو کہ وہ مال دے کر واپس نہ مانگ لے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب