سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(254) منع حمل مخصوص حالات ہی میں جائز ہے

  • 9709
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1391

سوال

(254) منع حمل مخصوص حالات ہی میں جائز ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مرد نے ایک عورت سے اس کے پہلے شوہر کے انتقال کے بعد شادی کی جبکہ اس کی ایک شیر خوار بچی بھی ہے تو کیا اس عورت کے لئے دوسرے شوہر کی موافقت کے بغیر مکمل ایک سال تک گولیوں کا استعمال جائز ہے تاکہ اسے حمل قرار نہ پا سکے جبکہ اس کی صحت بھی اچھی ہے اور حمل میں کوئی امر مانع نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تحدید نسل مطلقاً حرام ہے کیونکہ شریعت میں تبتل(ازدواجی زندگی سے فرار) سے سختی سے منع کیا گیا ہے اور محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورت سے شادی کرنے کی ترغیب دی گئی ہے لہٰذا مخصوص انفرادی حالات کے سوا عام حالات میں مانع حمل گولیوں کا استعمال حرام ہے، مثلاً اگر عورت عام معمول کے مطابق بچے کو جنم نہ دے سکتی ہو بلکہ ہر بچے کی پیدائش کے وقت وہ آپریشن کروانے کے لئے مجبور یا کسی بیماری کی وجہ سیظ عورت کے لئے حمل خطرناک ہو تو ایسی صورتوں میں مانع حمل گولیوں کا استعمال جائز ہے لیکن سوال میں مذکورہ حالت ایسی نہیں ہے ۔ لہٰذا اس عورت کے لئے گولیوں کا استعمال ناجائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 216

محدث فتویٰ

تبصرے