سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(149) جرابوں پر مسح کی مختلف صورتیں اور ان کا تفصیلی جائزہ

  • 969
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 912

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب انسان کو مسح کی ابتدا اور وقت کے بارے میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس حال میں وہ یقین پر اعتماد کرے، پس جب یہ شک ہو کہ اس نے نماز ظہر کے وقت مسح شروع کیا تھا یا نماز عصر کے وقت تو وہ مسح کی ابتدا نماز عصر سے شمار کرے کیونکہ اصل عدم مسح ہے۔ اس قاعدہ کی دلیل یہ ہے کہ ہر چیز کو اس کی اصل پر باقی رکھا جائے گا اور اس میں اصل عدم مسح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں ایک ایسے شخص کی صورت حال بیان کی گئی، جسے یہ خیال آتا ہے کہ وہ اپنی نماز میں کچھ محسوس کرتا ہے، تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«لَا يَنْصَرِفْ حَتَّی يَسْمَعَ صَوْتًا اَوْ يَجِدَ رِيْحًا»(صحيح البخاري، الوضوء باب لا يتوضا من الشك حتی يستيقن، ح: ۱۳۷ وصحيح مسلم، الحيض، باب الدليل علی ان من تيقن الطهارة ثم شك فی الحدث فله ان يصلی بطهارته تلك، ح:۳۶۱)

’’وہ اس وقت تک نماز نہ چھوڑے جب تک آواز نہ سن لے یا بو محسوس نہ کرلے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ