سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(230) شریعت کے مطابق کتابی عورت سے شادی

  • 9685
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1461

سوال

(230) شریعت کے مطابق کتابی عورت سے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں  فرانس میں تعلیم حاصل کر رہا ہوں اور ایک فرانسیسی نصرانی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے ، شادی کے لئے کیا شرطیں ہیں؟ مہر کیسے دیا جائے گا؟ کیا مہر کے بغیر بھی شادی ہو جائے گی؟ میں عرفی اور شرعی شادی میں فرق بھی معلوم کرنا چاہتا ہوں؟ میرا تعلق مغرب سے ہے اور اب فرانس میں رہ رہا ہوں اور تعلیمی وظیفہ کے سوا میری اور کوئی آمدنی بھی نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان کے لئے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کی کسی عورت سے شادی کرنا جائز ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم ۖ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ المُؤمِنـٰتِ وَالمُحصَنـٰتُ مِنَ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ مِن قَبلِكُم إِذا ءاتَيتُموهُنَّ أُجورَ‌هُنَّ مُحصِنينَ غَيرَ‌ مُسـٰفِحينَ وَلا مُتَّخِذى أَخدانٍ...٥﴾... سورة المائدة

’’اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ) ہیں جبکہ تم ان کو ان کا مہر دے دو اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی۔‘‘

لیکن ضروری ہے کہ مسلمان کی کتابیہ عورت سے شادی اسلامی شریعت کے مطابق ہو کیونکہ مسلمان کے لئے اسلامی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔ مہر کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے حلال قرار دیتے ہوئے مال کے ساتھ مشروط کیا ہے۔ چنانچہ محرمات نکاح کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا:

﴿ وَأُحِلَّ لَكُم ما وَر‌اءَ ذ‌ٰلِكُم أَن تَبتَغوا بِأَمو‌ٰلِكُم مُحصِنينَ غَيرَ‌ مُسـٰفِحينَ...٢٤﴾... سورة النساء

’’اور ان (محرمات) کے سوا اور عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں بایں طور کہ تم مال خرچ کر کے ان سے نکاح کر لو بشرطیکہ (نکاح سے) مقصود عفت قائم رکھنا ہو نہ کہ شہوت رانی۔‘‘

سائل نے عرفی اور شرعی نکاح میں جو فرق معلوم کیا ہے تو شرعی نکاح وہ ہے جو اسلامی شریعت کے مطابق ہوں، شریعت کی مقرر کردہ شروط پوری ہوں اور اس میں کوئی امر مانع نہ ہو، جبکہ عرفی نکاح وہ ہوتا ہے جو اپنے دور کے رواج و عادت کے مطابق ہو لیکن مسلمان کے لئے یہ از حد انتہائی ضروری ہے کہ وہ نکاح شرعی تقاضوں کے مطابق ہی کرے کیونکہ مسلمان اسلامی احکام کا پابند ہے اگر اس نے شادی کی اور اس میں شرعی شروط پوری نہ ہوں یا شرعاً اس میں کوئی امر مانع ہو تو یہ شادی فاسد ہو گی، عورت اس کے لئے حلال نہ ہو گی اور نہ اس پر شرعی نکاح کے احکام مرتب ہوں گے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص197

محدث فتویٰ

تبصرے