سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228) کتابیہ عورت سے شادی

  • 9683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1082

سوال

(228) کتابیہ عورت سے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اسلام اس صورت میں کتابیہ عورت سے شادی کو جائز قرار دیتا ہے ، جب کوئی مسلمان کسی عیسائی ملک میں ہو، اسے شریک حیات کی ضرورت ہو اور شادی نہ کرنے کی صورت میں اسے گناہ کے ارتکاب کا خطرہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتابیہ عورت سے شادی کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ پاک دامن ہو بدکار نہ ہو کیونکہ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے پاک دامنی کی شرط بیان فرمائی ہے اگر مشہور ہو کہ فلاں کتابیہ عورت پاک دامن ہے اور فحاشی سے دور ہے تو اس سے نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ  نے اہل کتاب کی عورتوں او کھانے کو ہمارے لئے جائز قرار دیا ہے لیکن اس دور میں ان سے شادی کرنے میں بہت زیادہ خرابی اور برائی ہے کیونکہ وہ شوہر کو اپنے دین کی طرف دعوت دیں گی اس کی اولاد کو بھی عیسائی بنا دیں گی لہٰذا اس خطرے کی وجہ سے زیادہ احتیاط اس میں ہے کہ مسلمان کتابیہ عورت سے شادی نہ کرے اور پھر آج کل اہل کتاب عورتوں کی اکثریت فحاشی میں بھی مبتلا ہے لہٰذا اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ وہ کسی اور کیاولاد کو اس کی طرف منسوب کر دیں گی لہٰذا اگر بظاہر یہ معلوم بھی ہو کہ یہ عورت بدکار نہیں ہے  بلکہ عفت مٓاب ہے تو پھر بھی احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے شادی نہ کرے اور کسی مسلمان مومن عورت سے شادی کرنے کی مقدور بھر کوشش کرے لیکن اگر اس کی واقعی ضرورت ہو تو پھر کوئی حرج نہیں تاکہ اپنے آپ کو عفیف و پاک دامن رکھ سکے اور غض بصر کا سامان کر سکے  مقدور بھر کوشش کر کے اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت بھی دیتا رہے اس کے شر سے بچتا رہے اور اس بات کا بطور خاص خیال رکھے کہ وہ  اسے یا اس کی اولاد کو کفر میں مبتلا نہ کر دے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص196

محدث فتویٰ

تبصرے