السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے اپنے آپ کو آزاد ظاہر کرتے ہوئے ایک آزاد عورت سے نکاح کر لیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ تو غلام ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر امر واقعی اسی طرح ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو اس عورت کو اختیار ہے کہ اگر چاہے تو اس کے ساتھ رہے اور اگر چاہے تو نکاح کو فسخ کر دے کیونکہ شوہر کے غلام ہونے کی وجہ سے اسے بہت نقصان ہے اور اس لئے بھی کہ حقیقت کو واضح نہ کر کے اس نے دھوکا دیا ہے لہٰذا اسے اختیار حاصل ہے جیسا کہ حدیث صحیح میں حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ بریرہؓ جب آزادی ہوئی تو اس کا شوہر مغیثؓ غلام تھا لہٰذا نبی اکرمﷺ نے اسے اختیار دے دیا تھا اور بریرہؓ نے اس اختیار کی وجہ سے مغیثؓ سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا(متفق فیصلہ) اور سوال میں جس عورت کا ذکر ہے وہ تو اختیار کی زیادہ حقدار ہے کہ اسے دھوکا دیا گیا ہے اور اسے بتایا نہیں گیا کہ وہ غلام ہے ، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
((المسلم أخو المسلم ، لايظلمه ولا يخذله و لايحقره )) ( صحيح مسلم )
’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے لہٰذا وہ اس پر ظلم نہ کرے اسے ذلیل و رسوا نہ کرے اور اسے حقیر نہ جانے۔‘‘
رسول اللہﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے:
((من غشنا فليس منا )) ( صحيح مسلم )
’’جو ہمیں دھوکا دے، وہ ہم میں سے (اہل اسلام و ایمان سے) نہیں ہے۔‘‘
اس آدمی نے بلا شبہ اس عورت کو دھوکا دیا ہے اپنی حیقت حال کو اس سے چھپایا ہے اور اپنے آپ کو آزاد ظاہر کرتے ہوئے جھوٹ بولا ہے اس نے اگر عورت سے مباشرت کی ہو تو عورت پورے حق مہر کی مستحق ہو گی تنازعہ کی صورت میں معاملہ شرعی حاکم کی عدالت میں پیش کردیا جائے تاکہ وہ صورتحال کا جائزہ لے کر دونوں کے بارے میں شریعت محمدیہﷺ کے تقاضے کے مطابق فیصلہ کردے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب