السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب انسان غسل کرے اور کلی نہ کرے اور ناک صاف نہ کرے تو کیا اس کا غسل صحیح ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کلی اور ناک میں پانی داخل کر کے اسے صاف کیے بغیر غسل صحیح نہیں ہوگا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...﴿٦﴾... سورة المائدة
’’اور اگر تم جنبی ہو تو (نہا کردھوکر) خوب اچھی طرح پاک ہو جایا کرو۔‘‘
یہ حکم سارے بدن کو شامل ہے اور منہ کے اندر اور ناک کے اندر کا حصہ بھی بدن کے وہ حصے ہیں جنہیں پاک کرنا واجب ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں بھی ان کا حکم اس لیے دیا ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَامسَحوا بِوُجوهِكُم...﴿٦﴾... سورة المائدة
’’پس اپنے چہروں کو دھویا کرو۔‘‘
یہ دونوں أعضاء بھی چہرے کے دھونے میں داخل ہیں، اور طہارت کبریٰ میں بھی چہرے کو دھونا اور پاک کرنا واجب ہے، اس بنیادپر غسل جنابت میں بھی کلی کرنا اور ناک میں پانی داخل کر کے اسے صاف کرنا واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب