السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی شخص کسی نمازی مسلمان دوشیزہ سے شادی کرے لیکن شب زفاف مباشرت کے وقت خون جاری نہ ہو تو کیا اس صورت میں شادی کو جاری رکھنا جائز ہے یا ضروری ہے کہ اس صورت میں علیحدگی اختیار کرے خواہ اصلاح کی امید ہو، میں نے سنا ہے کہ طبی طور پر ایسے بہت سے قلیل یا شاذور نادر حالات ہی ہوتے ہیں کہ ازالہ بکارت کے وقت خون جاری نہ ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ کوئی ضروری نہیں کہ پہلی مباشرت کے وقت خون بکارت خارج ہو بسا اوقات عورت بڑی عمر کی ہوتی ہے یا پر وہ بکارت خون حیض کی وجہ سے چھلانگ وغیرہ لگانے کی وجہ سے بھی زائل ہو جاتا ہے لہٰذا ہم نصیحت کرتے ہیں کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو اس سے حسن ظن رکھو اور اس سے احسن انداز میں زندگی بسر کرو خصوصاً جبکہ آپ کو اس سے نیکی واصلاح کی بھی امید ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب