السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض ولی اپنی بیٹیوں کی شادی کے موقع پر یہ شرط لگا دیتے ہیں کہ بیٹی شادی کے بعد بھی اپنی تعلیم جاری رکھے گی یا یہ کہ وہ تعلیم سے فراغت کے بعد ملازمت کرے گی تو اس کی طرح شرط جائز ہے؟ اگر شادی کے بعد اس طرح کی شرط پر عمل نہ ہو سکے تو اس کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی کے وقت شوہر کے ساتھ جو شرط کی جائے اگر وہ شرعاً حرام نہ ہو تو اسے پورا کرنا لازم ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے۔
(( أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج )) ( صحيح البخاري )
’’ جن شرطوں کو پورا کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے ، وہ ہیں جن کے ساتھ تم شرم گاہوں کو حلال کرتے ہو۔‘‘
لیکن بیوی اور اس کے وارثوں کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی شرطیں عائد نہ کیا کریں جو سوال میں مذکور ہیں بلکہ ان مسائل کو نکاح کے بعد میاں بیوی پر چھوڑ دیں کہ وہ باہمی اتفاق سے جو چاہیں آپس میں طے کر لیں اور یہ سبھی جانتے ہیں کہ مرد شادی ا لئے کرتا ہے کہ بیوی اس کے بچوں کی تربیت کرے اور اس کی خدمت کرے۔ وہ شادی اس لئے نہیں کرتا کہ بیوی کام کرے اور وہ اسے کبھی کبھار ہی مل سکے لہٰذا زیادہ بہتر اور افضل یہی ہے کہ اس طرح کے امور میں آسانی کو پیش نظر رکھا جائے اور اس طرح کی شرطیں عائد نہ کی جائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب