سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(212) تجدید نکاح کی ضرورت نہیں

  • 9667
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1264

سوال

(212) تجدید نکاح کی ضرورت نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا شوہر دو بچوں کی پیدائش کے بعد فوت ہو گیا اور پھر ایک ایسے شخص نے اس سے شادی کرنی چاہی جس سے اس کا تعلق اور میل جول تھا لیکن اس کے چچا اور ولی نے یہ طے کیا کہ وہ اس شخص سے اس کی شادی نہیں کریں گے اور پھر انہوں نے اس کے ایک ایسے قریبی رشتہ دار سے اس کی شادی کر دی جس نے فوراً حق مہر ادا کر دیا اور عورت کے نہ چاہتے ہوئے اس سے اس کی شادی کر دی گئی لیکن اب شادی کے بعد دونوں میں ہم آہنگی اور انس و محبت پیدا ہو چکی ہے تو سوال یہ ہے کہ اس طرح مجبوری کی شادی کے دو گواہوں کو کیا گناہ ہو گا؟ کیا اس صورت میں تجدید نکاح کی تو ضرورت نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عقد(نکاح) میں کوئی حرج نہیں جو میاں بیوی میں طے پا چکا جس میں ہم آہنگی اور انس و محبت بھی پیدا ہو چکی اور عقد کے تمام  شروط و ارکان بھی پورے ہو چکے ہیں ہاں البتہ ا عورت کے وارثوں کی یہ ضرور غلطی ہے کہ انہوں نے عقد سے پہلے اس اجنبی کے ساتھ اسے میل جول کاموقع فراہم کیا جو خلوت میں اس کا دوست اور مونس تھا کہ محارم (خواتین) کے بارے میں غیرت کا تقاضا یہ ہے کہ انہیں اختلاط سے اور اجنبی مردوں کے ساتھ  خلوت اختیار کرنے سے منع کیا جائے۔ بہرحال اب جب کہ اس عورت کا ایک قریبی رشتہ دار کے ساتھ عقد(نکاح ) ہو چکا ہے اور یہ عورت اس پر راضی بھی ہو گئی ہے اور میاں بیوی میں ہم آہنگی بھی ہے تو ان حالات میں تجدید نکاح کی ضرورت نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص174

محدث فتویٰ

تبصرے