السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس شخص نے جان بوجھ کر نماز ترک کی اور پھر توبہ کر لی تو کیا وہ ان ترک کی ہوئی نمازوں کی قضا ادا کرے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص نے جان بوجھ کر نماز ترک کی اور پھر اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کر کے رجوع کر لیا، تو اہل علم کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ ترک کی ہوئی نمازوں کی اس پر قضا واجب ہے یا نہیں؟ اہل علم کے اس بارے میں دو قول ہیں۔
میرے نزدیک راجح قول وہ ہے جسے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز ترک کر دے حتیٰ کہ اس کا وقت ختم ہو جائے تو اسے اس کی قضا کوئی فائدہ نہ دے گی کیونکہ جس عبادت کا وقت مقرر ہو، تو اسے اسی وقت میں ادا کرنا ضروری ہے۔ جس طرح وہ قبل از وقت صحیح نہیں، اسی طرح بعد از وقت بھی صحیح نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ نماز کو شارع نے ہم پر فرض قرار دیا ہے اور اس کے لیے یہ بھی فرض کیا ہے کہ اسے فلاں وقت سے لے کر فلاں وقت تک ادا کرنا ہے۔ جیسے اس جگہ نماز ادا کرنا صحیح نہیں، جسے نماز کے لیے جگہ مقرر نہیں کیا گیا، اسی طرح اس وقت بھی نماز ادا کرنا صحیح نہیں ہے جو اس کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، لہٰذا جو شخص نماز ترک کر دے اسے کثرت سے توبہ واستغفار اور دیگر نیک عمل کرنے چاہئیں۔ امید ہے اس سے اللہ تعالیٰ اس کوتاہی کو معاف فرما دے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب